اس رپورٹ کے مطابق تریپورہ کی 12 مساجد کو نقصان پہنچا ہے جبکہ متعدد دکانیں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پورے معاملے میں سخت گیر ہندو تنظیموں نے ہی مسلمانوں کے خلاف تریپورہ میں ماحول پیدا کیا جس کے بعد بھیڑ نے اقلیتی برادری کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پریس کانفرنس کے دوران احتشام ہاشمی نے تریپورہ تشدد واقعے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ تریپورہ میں اب تک حالات خراب ہیں۔ وہاں پر مساجد، گھروں اور دکانوں کو نذرآتش کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تریپورہ میں ایک ہفتے تک منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں پر حملے کیے گئے، وہاں پر درجنوں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ قرآن شریف کی بے حرمتی کی گئی لیکن اس کے باوجود پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے ملزمان کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا جائے۔