گجرات فسادات 2002 کو 20 برس گزر گئے ہیں، اس دوران جمعیت علمائے گجرات نے فساد متاثرین کو کس طرح سے امداد کی؟ ان کی دوبارہ بازآباد کاری کے لئے کیا کوششیں کی اور کیسے کیسے چلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سلسلے میں جمعیت علمائے گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری سے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔
جمعیت علماء گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ گودھرا ٹرین 2002 سانحہ کی ہم مزمت کرتے ہیں لیکن اس کے بعد رونما ہونے والے واقعات گودھرا ٹرین سانحہ سے بہت زیادہ خوفناک اور بھیانک تھے۔ گجرات میں 28 فروری 2002 کو جس طریقے سے فسادات ہوئے، وہ انسانی تاریخ کا ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ ان تمام حالات تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس وقت ہمیں مرکزی حکومت کی جانب سے سیکورٹی دی گئی تھی اور جمعیۃ علماء ہند کے کئی نمائندوں نے عین فساد کے وقت پورے گجرات کا دورہ کیا اور بہت سی جگہوں پر ہم نے فساد کا ماحول دیکھا اور جو ناقابل بیان ہے۔
گجرات فسادات 2002 کے 20 برس مکمل، جمعیت علماء کی کارگزاری
انہوں نے کہا کہ 2002 فرقہ وارانہ فساد گجرات کا پہلا فساد تھا، جس سے پورا گجرات متاثر ہوا اور خاص طور سے قبائلی علاقے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ اس فساد میں کئی لوگوں نے اپنی جانیں گوائیں جبکہ کئی مسلمانوں نے ہجرت کا راستہ اختیار کیا اور دیگر ریاستوں میں پناہ لی۔
اس جمعیت علماء ہند کے وقف نے کیمپوں میں رہنے والے مسلمانوں سے ملاقات کی اور ان کو معاوضہ کی یقین دہانی کرائی، اس وقت ہم نے فیصلہ کیا متاثرین کے لیے نئے مکانات تعمیر کیے جائیں تاکہ وہ لوگ دوباہ اپنی زندگیاں شروع کرسکیں۔ ہم نے گجرات میں تقریبا 30 سے زیادہ کالونیاں اور مکانات تعمیر بنا کر لوگوں کو دیے اور یہ تمام کام متاثرین کے لئے مفت میں کرایا گیا۔
مزید پڑھیں:۔Exclusive Interview with Gujarat Riots Victim: گجرات فرقہ وارانہ فساد کے عینی شاہد کے ساتھ خاص بات چیت
نثار احمد انصاری نے مزید کہا کہ فساد کے دوران بہت ساری خواتین بیوہ ہو گئیں۔ بہت سارے بچے یتیم ہو گئے، ان کے لیے بھی جمیعت نے مخصوص اقدامات کئے، گجرات کے انجار میں جمعت علمائے ہند نے چلڈرن ولیج بنایا کیا جس میں بچوں کو یتیم خانے کی طرح نہیں رکھا گیا بلکہ انکی ایک فیملی بنا کر انہیں ایک ماں اور ایک آیا دی گئی اور ایک فیملی دس بارہ بچوں پر منحصر ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2002 کو آج 20 سال ہو گئے ہیں۔ اب لوگ فسادات سے ابھرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بہت زیادہ تبدیلی بھی آئی ہے اب لوگ زیادہ سے زیادہ تعلیم کی طرف راغب ہو رہے ہیں اور ہر شعبے میں اپنا سکہ جمانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب تک کئی لوگوں کو انصاف نہیں ملا۔ 2008 سلسلہ وار بم دھماکہ کے کیس کا فیصلہ آگیا لیکن 2002 فساد کے مقدمے کا فیصلہ اب تک نہیں آیا اب بھی فساد متاثرین انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں اور ہمیں عدالت سے یہی امید ہے کہ ان لوگوں کو جلد از جلد انصاف ملے گا اور قصورواروں کو سزا ملے گی۔