اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے معروف شاعر منور رانا نے خاص بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں تبریز رانا پر ایک حملے کے تعلق سے ایف آئی آر درج ہوا تھا، یہ معاملہ دوسرے فریق نے رائے بریلی میں درج کرایا تھا دوسرے فریق کی جانب سے ایف آئی آر میں آئی پی سی 307 ،120b ،211 کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا، جس میں لکھنؤ ہائی کورٹ نے دفعہ 307 کو خارج کردیا تھا اس کے بعد دفعہ 211 اور 12B باقی رہ گیا تھا جس کے تحت گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے اور عدالت کی اجازت سے گرفتاری بھی ہو تب بھی ضمانت منظور ہوگی۔
انہوں نے افغانستان پر قابض طالبان کے حوالے سے بھی گذشتہ دنوں اپنے دیے گئے بیان پر رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے اس وقت کہا تھا کہ خدا چاہتا ہے ہے تو مہارشی بالمیکی سے بھی رامائن لکھوا لیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں طالبان اور افغانستان کے حوالے سے ویٹ اینڈ واچ کی پالیسی اپنانی چاہیے، ہو سکتا ہے طالبان بھارت کا حمایتی بھی نکلے کیونکہ افغانستان سے بھارت کے گزشتہ دنوں میں اچھے رشتے رہے ہیں۔ ہم نے طالبان کی کبھی حمایت کرنے کا بیان نہیں دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں بھی طالبان نظریہ کے افراد ہیں جن کی وجہ سے ماب لنچنگ جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔