امریکہ کے صدر جو بائییڈن نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی مکمل ہونے کے تعلق سے منگل کو ملک کے لوگوں سے خطاب کریں گے۔
مسٹر بائیڈن نے منگل کی شام کہا کہ ’’میں افغانستان میں اپنی موجودگی کو 31 اگست سے آگے نہ بڑھانے کے میرے فیصلے کے تعلق سے امریکی لوگوں کو کل دوپہر بعد خطاب کروں گا۔
واضح رہے کہ پینٹاگون نے اس بات کی تصدیق کی ہے افغانستان میں تقریباً بیس سالہ جنگ اس وقت اختتام پذیر ہوگئی جب امریکہ کا آخری طیارہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے آدھی رات سے ایک منٹ پہلے روانہ ہوگیا، جس کے بعد افغانستان سے امریکی انخلا مکمل ہوچکا ہے۔ طالبان نے کابل ایئرپورٹ کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے اور پورے افغانستان پر کنٹرول کی خوشی میں طالبان نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔
افغانستان سے امریکی فوجی کے انخلا کا عمل طئے شدہ وقت میں مکمل ہو چکا ہے اور اس تعلق سے امریکی وزارت دفاع کی جانب سے ایک تصویر بھی جاری کی گئی جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ افغانستان چھوڑنے والا آخری امریکی فوجی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل میکنزی نے بھی افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا مکمل ہونے کی تصدیق کردی ہے جو کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے نگراں تھے۔
امریکی فوج کی آخری پرواز C-17 فوجی ٹرانسپورٹ کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے آدھی رات سے ایک منٹ پہلے روانہ ہوا، میکینزی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے رواں سال کے شروع میں امریکی فوجی کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔