ملک کی آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والی مجاہد آزادی کملا دیوی چٹوپادھیائے نے اپنے کام کے ذریعہ بھارتی خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم رول ادا کیا۔
یہ وہ دور تھا جب انگریزوں کی غلامی سے بھارت کو آزاد کرانے اور ان کی ظالمانہ حکمرانی کے خاتمے کے لئے تحریکات چلائی جا رہی تھیں۔ بھارت مہاتما گاندھی کی قیادت میں اپنے وجود کی جنگ لڑ رہا تھا اور ملک کا ہر طبقہ اس جد و جہد میں شامل تھا۔
سنہ 1930 میں مہاتما گاندھی نے عام شہریوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر برطانوی طاقت کے سامنے ایک نیا چیلنج کھڑا کیا۔ امن اور سادگی کے ساتھ اب پورے ملک میں آزادی کی جدوجہد کا بگل بج چکا تھا جس کی وجہ سے عوام کے ذہنوں میں آزادی کی شمع روشن ہوگئی تھی۔ ذہن میں سلگتی اس آگ نے برطانوی حکومت کے منظور کردہ 'برطانوی نمک قانون' کے خلاف تحریک شروع کی۔
مہاتما گاندھی نے اس قانون کی مخالفت میں تاریخی ستیہ گرہ 'ڈانڈی مارچ' شروع کیا۔ اس ستیہ گرہ میں گاندھی سمیت 78 لوگوں نے احمد آباد کے سابرمتی آشرم سے لے کر ساحل سمندر پر آباد گاؤں ڈانڈی تک 390 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ گاندھی جی نے پیدل سفر کرکے برطانوی نمک قوانین کو ختم کرنے کی کال دی گئی۔
مزید پڑھیں:۔گیا میں مہاتما گاندھی میموریل کی اہمیت
کملا دیوی چٹوپادھیائے کو بھی اس نمک ستیہ گرہ کی خبر ملی۔ معلوم ہوا کہ خواتین کو اس تحریک سے دور رکھا گیا ہے۔ مہاتما گاندھی نے تحریک میں خواتین کا کردار چرخی اور شراب کی دکانوں کی حصار بندی تک محدود رکھا تھا۔ کملا دیوی کو یہ بالکل پسند نہیں تھا، ان کا ماننا تھا کہ 'نمک ستیہ گرہ' میں خواتین کی شرکت بھی ہونی چاہیے، جس کے بارے میں کملا دیوی نے مہاتما گاندھی سے ملنے کا فیصلہ کیا۔
اس وقت مہاتما گاندھی ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ کملا دیوی ان سے ملاقات کرنے پہنچیں۔ ٹرین میں کملا دیوی کی مہاتما گاندھی سے ملاقات زیادہ دیر تک نہیں ہوئی، لیکن یہ تاریخی ضرور بن گئی۔ اس ملاقات کے دوران مہاتما گاندھی کملا دیوی کے اس مطالبے سے بہت متاثر ہوئے، لیکن وہ انہیں منانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد جب کملا دیوی نے گاندھی جی کے سامنے اپنے دلائل پیش کیے تو مہاتما گاندھی نے 'نمک ستیہ گرہ' میں خواتین اور مردوں کی یکساں شرکت پر رضامندی ظاہر کی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی جد و جہد آزادی میں ایک نئی تاریخ لکھی گئی۔