کانپور میں واقع برٹش انڈیا کارپوریشن نے ڈیڑھ سو سال قبل لال املی میل کا قیام عمل میں لایا تھا، اس میل میں اونی اور گرم کپڑے تیار کئے جاتے تھے، جس کو پوری دنیا میں فروخت کیا جاتا تھا۔
لال املی میل کے کپڑے اپنی خصوصیات کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور و معروف تھے اور بے حد پسند کیے جاتے تھے۔ اس میل پر گزشتہ 30 سالوں سے افسر شاہی نے ایسے اثرات ڈالے کہ یہ میل آہستہ آہستہ بند ہوگئی۔ کئی بار مرکزی حکومت نے اس میل کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں کی چنانچہ فنڈ الائٹ کیا گیا، میل کو شروع کیا گیا لیکن کچھ مدت کے بعد پھر میل بند ہوگی۔
اب گزشتہ پانچ سالوں سے یہ میل بند ہے۔ ابھی تک تو میل کے مزدوروں کو پلے آف یعنی نصف تنخواہ دی جاتی تھی لیکن گزشتہ 38 مہینوں سے ان مزدوروں کو تنخواہ نہیں دی جارہی ہے، جس کے سبب یہ مزدور فاقہ کشی کے شکار ہو رہے ہیں، ان مزدوروں نے آج میل انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، جس پر علاقائی اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس نے انہیں ان کے مطالبات کو حکومت تک پہنچانے کا یقین دلایا۔
مزید پڑھیں:۔نظام چینی مل بند ہو جائے گی؟
این ٹی سی اور بی آئی سی کی کانپور میں تیرہ ملیں تھی ان سبھی میلوں میں آج تالے لگ گئے ہیں، موجودہ وقت میں تمام میلیں بند ہیں جبکہ لال املی میل کو پی پی پی پی ماڈل پر چلایا جا سکتا ہے، لیکن حکومت کی توجہ اس پر بالکل نہیں ہے بلکہ کئی بار ایسی کوششیں ہوئی ہیں کہ میل کی اراضی جو شہر کے وسط میں آچکی ہے انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس اراضی کو فرقخت کردیا جائے جس سے مالی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔