اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

یوپی کے اقلیتی اداروں میں ملازمین تنخواہ سے محروم - سنی سینٹرل وقف بورڈ کے لاء آفیسر مبین احمد خان

اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی سرکار کی ترقیاتی دعوؤں کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن اس فہرست میں اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود اور اقلیتی اداروں کی فلاح و بہبود شاذونادر ہے۔ یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے ملازمین گزشتہ 27 ماہ سے اور یوپی شیعہ وقف بورڈ کے ملازمین گزشتہ 37 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔

Employees in minority institutions in UP have been deprived of their salaries for a long time
یوپی میں اقلیتی اداروں میں ملازمین طویل عرصہ سے تنخواہ سے محروم

By

Published : Nov 6, 2021, 5:51 PM IST

ان اقلیتی اداروں کے ملازمین کی تنخواہ کی ادائیگی کی جانب حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان ملازمین کو لاک ڈاؤن اور کورونا جیسے سخت حالات میں بھی پریشانیوں سے جوجھنا پڑا۔ اس ماحول میں بھی یہ ملازمین دفتر آکر کام کرتے تھے اور موجودہ وقت میں بھی اس امید پر روزانہ دفتر آتے ہیں کہ کسی دن تنخواہ آجائے گی لیکن گزشتہ 27 ماہ کے انتظار کے بعد ان ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔

ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سنی سینٹرل وقف بورڈ کے لاء آفیسر مبین احمد خان نے بتایا کہ گزشتہ 27 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے نہ صرف روز مرہ کی زندگی سخت پریشانیوں کا سامنا کر رہی ہے بلکہ بچوں کی تعلیم و تربیت میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بر وقت بورڈ میں تقریبا 61 ملازم ہیں اور بیشتر ملازم عمر رسیدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب دوسری ملازمت کی جانب بھی وہ نہیں دیکھ سکتے، کچھ ملازم تو صبح دودھ اور بریڈ بیچتے ہیں۔ کچھ ملازم ٹیوشن پڑھا کر اپنا خرچ چلاتے ہیں۔ یہی حالت گزشتہ 27 ماہ سے ہے لیکن حکومت کی نہ کوئی توجہ ہے اور نہ ہی افسران اس جانب جب کوئی پیش رفت کر رہے ہیں۔

یوپی میں اقلیتی اداروں میں ملازمین طویل عرصہ سے تنخواہ سے محروم

یہ بھی پڑھیں:

تریپورہ تشدد پر شرپسندوں کے خلاف کارروائی نہیں ہونا افسوسناک: مولانا ارشد مدنی


مبین بتاتے ہیں کہ نہ صرف موجودہ حکومت بلکہ سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی حکومت میں بھی کئی کئی ماہ تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی لیکن ان حکومتوں نے تاخیر سے کچھ بجٹ کی منظوری کی تھی لیکن موجودہ حکومت نے اب تک تنخواہوں کے حوالے سے کسی بھی بجٹ کی منظوری نہیں دی ہے۔

احمد بتاتے ہیں کہ حکومت کہتی ہے کہ وقف بورڈ کی جو آمدنی ہے اس سے تنخواہوں کی بھرپائی کی جائے لیکن اوقاف جائیداد کی آمدنی کل آمدنی کا 7 فیصد وقف بورڈ میں آتا ہے، جس میں سے 6 فیصد ہی ملازموں کی تنخواہ کے لئے استعمال کرتے ہیں اور یہ رقم بہت معمولی ہوتا ہے۔ چونکہ وقف بورڈ میں مندرج بیشتر اوقاف قبرستان ،درگاہ ،مساجد ہیں جن کی آمدنی نہیں ہے، اس وجہ سے تنخواہوں کی مکمل ادائیگی نہیں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ہی حکومت ملازموں کی تنخواہ کی ادائیگی کے لیے باضابطہ نظم و ضبط تیار نہیں کیا ہے لیکن دیگر ریاستوں میں مثلا بہار ،ہریانہ چندی گڑھ ،پنجاب میں حکومت ملازموں کی تنخواہ کی مکمل ادائیگی کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ ملک کا سب سے بڑا اوقاف ادارہ ہے، جس میں 233123 اوقاف مندرج ہیں، 9 مقدمہ زیر سماعت ہیں، سبھی ملازمین وقت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details