کشمیر یونیورسٹی کی 19ویں سالانہ تقسیمِ اسناد تقریب کے دوران صدرِ جمہوریہ کے ہاتھوں خنسا حسینہ ثنا کو گولڈ میڈل دیا گیا ہے۔ اس کے بعد خنسا کی کامیابی پر پورا علاقہ شادماں ہے۔ ان کی اس کامیابی پر اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ دوست و احباب و رشتے دار انہیں مبارک باد دے رہے ہیں۔ علاقے میں خوشی کا ماحول ہے، کیونکہ اس طالبہ نے نہ صرف اپنے والدین بلکہ پورے ترال کا نام روشن کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں خنسا نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم مقامی اسکول ماڈرن پبلک اسکول ڈاڈسرہ میں ہوئی۔ جس کے بعد انہوں نے سرکاری اسکول میں بارہویں جماعت تک پڑھائی کی اور بعد میں انٹرنس کا امتحان پاس کرکے انجینئرنگ میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔
گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد خنسا بہت خوش ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ گولڈ میڈل ملے گا، البتہ میں نے ٹھان لیا تھا کہ مجھے صد فیصد محنت کرنی ہے اور اس کے بعد تو پھر اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے یہ موقع دیا۔ جس کے لیے میں سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں اور پھر ان تمام لوگوں کا جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا۔
خنسا کی اس کامیابی میں کلیدی رول ادا کرنے والے ان کے والد ہیں، جنہوں نے خنسا حسینہ کی رہنمائی کی۔ خنسا نے بتایا کہ محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے اور اگر انسان محنت کرے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔