ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر کے مشہور و معروف شاعر محمد یوسف رحیم بیدری نے بتایا کہ دوران تعلم سے ہی شاعری سے شغف رہا،لیکن نثر کو انہوں نے موضوع سمجھا کافی عرصہ بعد دو بارہ شاعری کی طرف راغب ہوئے۔
ایک شاعر سیریز: یوسف رحیم سے خصوصی گفتگو
ای ٹی وی بھارت اردو کی پیشکش 'ایک شاعر' کے تحت ضلع بیدر کے معروف شاعر محمد یوسف رحیم سے گفتگو کی گئی ہے۔ شاعر محمد یوسف رحیم نے افسانہ، تنقید، تحقیق، مزاح نگاری، تبصرہ نگاری اور افسانہ نویسی کے میدان میں 25 کتابیں تحریر فرمائی ہیں۔
یوسف رحیم شاعری کے علاوہ افسانہ، تنقید، تحقیق، مزاح نگاری، تبصرہ نگاری اور افسانہ نویسی کے میدان میں 25 کتابیں تحریر فرمائی ہیں۔فن عروض سے متعلق انہوں نے کہا کہ شاعری خدا کی عطا کردہ ہے عروض جو ہے شاعری کا پیمانہ ہےانہوں نے کہا کہ شعراء میں گروپ بندی نئی چیز نہیں ہے یہ ہر دور میں رہی ہے مگر گروپ بندی ادب کی بقا کے لیے ہو تو ادب و زبان کے لیے فائدہ مند ہے۔
یوسف رحیم بیدری نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں بھی بہتر شاعری ہو رہی ہے راحت اندوری، علیم صبا نویدی، منور رانا، خلیل مامون، اکرم نقاش کی شاعری اگر آپ پڑھ لیں گے تو آپ کو یہ احساس ہوگا کہ موجودہ دور کی شاعری بھی معیاری شاعری ہو رہی ہے۔یوسف رحیم نے نوجوان شعر ادباء کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ استاد شعراء کا کلام پڑھیں صلہ اور ستائش کی پرواہ کیے بغیر لکھتے رہے۔
یوسف رحیم بیدری کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں
1 سورجوں سے جو ملا کرتے ہیں
روشنی میر بپا کرتے ہیں
2 پہچاننے میں مجھ کو ملائک نے بھول کی
کس کو میرا تھا گیان مجھے جانتا ہے کون
3 خضر کے آگے موسیٰ کی چلتی نہیں
جو کہا جب کہا ہو گیا مسترد
4 تیرا طواف کرتا رہے میرا یہ وجود
کچھ اور مانگتا نہیں ہوں کوئی اعتراض
5 جنگلوں میں کے بیابانوں میں
ہم تیرے نام سے پہچانے گئے
6 اک بار سہی لب تمنا کی خبر لیو
یوسف کی نہیں یار زلیخا کی خبر لیو
یہ بھی پڑھیں: ایک شاعر سیریز: ڈاکٹر انجنا سندھیر سے خصوصی گفتگو