بہار کے گیا کے معروف شاعر مرغوب اثر فاطمی جو شعرا کی جماعت میں منفرد انداز اور شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کی شاعری پولیس محکمہ میں ملازمت کے دوران پروان چڑھی۔ مرغوب اثر سنہ 1951 میں بیلا وارث تھانہ گوہ ضلع اورنگ آباد کے رہنے والے مرحوم مسعود احمد فاطمی کے گھر میں پیدا ہوئے۔ مرغوب اثر کے والد مرحوم مسعود فاطمی کی بھی اردو ادب سے گہری دلچسپی تھی، مرغوب اثر کے اب تک تین مجموعہ کلام منظر عام پر آچکے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت اردو کی خاص پیش کش 'ایک شاعر' کے تحت بہار کے مشہور شاعر مرغوب اثر فاطمی سے نمائندہ نے ان کے اب تک کے شعری وا دبی سفر کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی ہے۔
مرغوب اثر گیا اور بہار کے شعرا میں منفرد پہچان رکھتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مرغوب فاطمی کے شاعری کا شوق اور جذبہ وادبی سفر پولیس کی ملازمت کے دوران پروان چڑھا ہے۔
دوران گفتگو کیے گئے سوالات پر انہوں نے اعتراف کیا کہ وردی کے پیچھے ان کی ایک شخصیت شاعر کے طور پر رپوش تھی جس کو عوامی سطح پر پیش کرنے اور شاعر کے طور پر متعارف کرانے کا شوق ختم ہو چکا تھا۔ تاہم ان کے سینیئر افسران کے اصرار اور معززین کی درخواست پر انہوں نے چنندہ مشاعروں اور محفلوں میں شرکت سے آغاز کیا۔
آہستہ آہستہ جب پولیس کے محکمے کے اعلیٰ حکام کو میری شاعری کے تعلق سے جانکاری حاصل ہوئی تو وہ پولیس پروگرام میں، بالخصوص پولیس افسران کی الوداعیہ تقریب پر گیت و اشعار پڑھنے لکھنے کے لیے بلانے کا سلسلہ جاری کردیا۔
گیا میں تعینات مگدھ رینج کے آئی جی امیت لوڑھا جب ایس پی ہواکرتے تھے تو انہوں نے مرغوب اثر فاطمی کے اس شوق اور صلاحیت کی سراہنا کی اور انکی حوصلہ افزائی کی بلکہ انہیں نوکری کے ساتھ شاعری کو پروان چڑھانے پر زور دیا۔آئی جی امیت لوڑھا نے کھل کر انکی حمایت کی۔
دراصل مرغوب اثر فاطمی کو شاعری کا شوق بچپن میں ہی وراثت کے طور پر والد محترم مرحوم سید مسعود فاطمی سے ملا تھا۔ مرغوب اثر فاطمی کہتے ہیں کہ شاعری خداداد صلاحیت ہے۔ موزونیت اور طبع آزمائی پیدائشی صلاحیت ہوتی ہے جو اللہ نے انہیں بخشا ہے۔ شاعری کا شوق طالب علمی کے زمانے سے ہی والد سے ورثے میں ملی تھی۔