ساہتیہ اکیڈمی یووا ایوارڈ یافتہ (2013)، نوجوان شاعر، اے ایم یو شعبۂ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر عبد المعید رشیدی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ "میرے خاندان میں کہیں بھی کوئی شاعر دور دور تک میں دیکھتا ہوں تو نظر نہیں آتا لیکن میرے خاندان میں شاعری کا ذوق اور زبان کا ذوق یہ دونوں چیزیں بہت گہرے طور پر موجود رہیں۔'
عبدالمعید رشیدی کی پیدائش 27 جنوری 1988 میں کولکاتا میں ہوئی، آپ نے بی اے کی تعلیم مغربی بنگال، ایم اے (اردو) جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پہلے ایم فل اور پھر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور اب اے ایم یو شعبۂ اردو میں گزشتہ سات برسوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔
ایوارڈس۔
1۔ ساہتیہ اکیڈمی یووا ایوارڈ (2014)
2۔ سجاد ظہیر اور رضیہ سجاد ظہیر میرٹ ایوارڈ (2010)
3۔ اردو اکیڈمی دہلی میرٹ ایوارڈ (2010)
4۔ یو جی سی جونیئر ریسرچ فیلو شپ (2010)
5۔ رانی کٹیایانی میموریل انعام (2009)
عبدالمعید رشید نے بتایا کہ شاعری کا شوق مجھے بچپن سے ہی تھا اور میں جس علاقہ میں پیدا ہوا وہاں شعری نشست، شاعری، مشاعرے اور مذاکرے یہ چیزیں ہوتی رہتی تھی جس کا اثر کہیں نہ کہیں پڑتا ہے اور مجھ پر بھی پڑا۔ اس کے بعد 2008 میں کلکتہ سے میں دہلی آگیا، دہلی آنے کے بعد کچھ ایسی شخصیات سے میرا تعارف ہوا، جن شخصیات کا براہ راست میرے اوپر اور میری زندگی پر اثر پڑا۔
میں سمجھتا ہوں جو فکری تشکیل ادھوری رہ گئی تھی وہ کلکتہ سے دہلی آکر جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی فضا میں پوری ہوگئی۔ دہلی کے بعد میں آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہوں جہاں پر گزشتہ سات برسوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہوں اور اب بہت انتظار اور صبر کے بعد میں کہہ سکتا ہوں ہو کہ میری شاعری کا پہلا مجموعہ "آخری کنارے پر" ریختہ پبلیکیشن نے اس کو 2021 میں شائع کیا ہے۔