عالمی شہرت یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے وشوا بھارتی یونیورسٹی کی زمین پر مبینہ قبضہ کے سلسلے میں جاری تنازعہ پر خاموشی توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج اور مخالفت کس بات پر کی جا رہی ہے، چونکہ وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی نے کہا کہ 'میں نے یونیورسٹی کی زمین پر مبینہ قبضہ کر رکھا ہے جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو شاید ایسا لگا ہوگا کہ میری زمین میں یونیورسٹی کی زمین کا حصہ آ گیا ہے'۔
امرتیہ سین نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی کو ثبوت کے ساتھ بات کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو بھی پتہ چلے کہ دراصل سچائی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'میں یہ کہہ رہا ہوں کہ مجھے میرے والد سے یہ سب ملا ہے اس سے پہلے اس طرح کی بات پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی لیکں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پرمرکز کا دباؤ بڑھا اس وقت سے ہی یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔
معاشیات میں نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ دراصل حکومت کی ناقص پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی وجہ سے انھیں ہدف بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں لگتا ہے کہ میں نے کسی بھی قسم کی کوئی غلطی کی ہے، مخالفت کرنا سب کا جمہوری حق ہے اس پر کسی کو کوئی اعتراض ہونا ہی نہیں چاہیے۔ مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے جس کو جو سمجھ میں آ رہا ہے وہ کرے'۔
واضح رہے کہ وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی نے نوبل انعام یافتہ برائے معاشیات امرتیہ سین پر یونیورسٹی کی زمین پر مبینہ طور پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جس کے بعد سے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی امرتیہ سین کی حمایت میں آگئی ہیں۔
وزیر اعلی نے مغربی بنگال کی عوام سے امرتیہ سین کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کے رہنماؤں نے وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی کی حمایت میں آ کھڑے ہوئے ہیں۔