وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پیش کردہ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ سامان کی فراہمی پر پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے دسمبر 2020 میں افراط زر میں کمی واقع ہوگئی تھی۔ ان پابندیوں میں آگے مزید نرمی کا امکان ہے۔ سال 2020-21 کے دوران خوردہ اور تھوک افراط زر کی شرح کی سمت ایک دوسرے کے مخالف رہی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے میں صارفین کی بنیادی افراط زر ، سی پی آئی مشترکہ (سی) افراط زر کی شرح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے ، جبکہ ہول سیل افراط زر - ڈبلیو پی آئی کی افراط زر میں کمی کا رجحان برقرار ہے۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس (کووڈ ۔19) کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران اور سامان کی فراہمی میں خلل پیدا ہونے کے بعد بھی مرکزی سی پی آئی افراط زر اعلی سطح پر رہا۔ یہ صورتحال بنیادی طور پر غذائی افراط زر کی وجہ سے دیکھی گئی جو سال 2020-21 (اپریل تا دسمبر) کے دوران 9.1 فیصد کی سطح تک پہنچ گئی۔ مجموعی طور پر جہاں کووڈ ۔19 سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کی وجہ سے قیمتیں بڑھتی دکھائی دیتی ہیں، وہیں اپریل 2020 سے افراط زر میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دوسری طرف ، بنیادی سال سے متعلق سازگار اثر میں قدرے نرمی کا رجحان دیکھا جاتارہا ہے۔ سال 2019 میں دیہی اور شہری سی پی آئی افراط زر کے درمیان نمایاں اضافہ ہونے کے بعد نومبر 2019 سے اس میں کمی آنا شروع ہوگئی جو سال 2020 میں بھی جاری ہے۔
سروے کے مطابق سال 2020-21 (جون تا دسمبر) میں مختلف ریاستوں اور مرکزی علاقوں میں افراط زر کی شرح کا تخمینہ 3.2 فیصد سے 11 فیصد تک لگایا گیا ہے، جبکہ گذشتہ سال کے اسی عرصے میں افراط زر کی شرح منفی 0.3 فیصد سے 7.6 فیصد کے مقابلے میں تھا۔