صدر دروپدی مرمو نے آج راشٹرپتی بھون میں جسٹس ادے امیش للت کو چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدے کا حلف دلایا۔ جج جسٹس للت اب تک کئی اہم معاملہ پر فیصلہ کرچکے ہیں،جن میں مسلمانوں میں 'تین طلاق' کے رواج کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ وہ دوسرے چیف جسٹس ہوں گے جنہیں بار سے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کے بنچ تک پہنچایا جائے گا۔ ان سے قبل جسٹس ایس۔ ایم سیکری پہلے وکیل تھے جنہیں مارچ 1964 میں براہ راست سپریم کورٹ کے بنچ میں ترقی دی گئی۔ وہ جنوری 1971 میں 13ویں چیف جسٹس بنے تھے۔
نامزد چیف جسٹس آف انڈیا للت نے جمعہ کو تین شعبوں پر زور دیا جن پر وہ ملک کی عدلیہ کے سربراہ کے طور پر اپنے 74 دن کے دور میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس للت نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کریں گے کہ سپریم کورٹ میں کم از کم ایک آئینی بنچ سال بھر کام کرے۔ جسٹس ادے امیش للت جو آج ملک کے 49 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیں گے،انہوں نے کہا کہ دیگر دو ایسے شعبے جن پر وہ کام کرنا چاہتے ہیں، وہ دو یہ ہیں سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے فہرست سازی کرنا اور غیر معمولی اہمیت کے حامل معاملات پر توجہ دینا شامل ہے ۔
سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس این وی رمنا کو الوداع کرنے کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کی طرف سے منعقد ایک تقریب میں جسٹس للت نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے مانتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا کردار واضح طور پر قانون بنانا ہے، اور اس کے لئے بس سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ جلد از جلد بڑے بینچ قائم کیے جائیں تاکہ مسائل کو جلد حل کیا جا سکے۔ جسٹس للت نے کہا ہم اس بات پر بھر پور توجہ دینے کی پوری کوشش کریں گے کہ ہمارے پاس کم از کم ایک آئینی بنچ ہو، جو سال بھر کام کرے گا۔" جسٹس للت نے کہا کہ وہ جن شعبوں میں کام کرنا چاہتے ہیں ان میں سے ایک آئینی بنچوں کے سامنے معاملات کی فہرست اور خاص طور پر تین ججوں کی بنچوں کو بھیجے گئے معاملات سے متعلق ہے۔