علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا تاریخی 'سٹی ہائی اسکول' اب 'راجہ مہندر پرتاپ سنگھ سٹی ہائی اسکول علی گڑھ مسلم یونیورسٹی' کے نام سے جانا جائے گا کیوں کہ کچھ روز قبل ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے اس کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسکول کا نام تبدیل کرنے کے بعد اسکول کے مرکزی دروازے پر نئے نام کے ساتھ ایک نئے بورڈ پر تین مختلف کمیاں سامنے آئی ہیں، جو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہیں۔ ایک بورڈ میں تین کمیاں تین مختلف زبان اردو، انگریزی اور عربی سے متعلق ہیں۔
اے ایم یو طلبہ رہنما سلمان غوری نے اسکول کے ایک بورڈ میں تین کمیوں پر افسوس اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا۔ اے ایم یو سٹی ہائی اسکول کا نام تبدیل کرکے "راجہ مہندر پرتاب سنگھ سٹی ہائی اسکول اے ایم یو علیگڑھ" رکھا گیا ہے، جس کا نیا بورڈ اب اسکول کے مرکزی دروازے پر لگ گیا ہے، جس میں تین کمیاں موجود ہیں۔ پہلی اس بورڈ میں اسکول کا نام اردو زبان میں نہیں لکھا گیا۔ دوسری بورڈ میں موجود یونیورسٹی کے مونوگرام میں 'علم الانسان مالم یعلم' نہیں ہے، تیسری انگریزی زبان میں لکھی علیگڑھ کی اسپیلنگ ہے جو غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سلمان غوری نے مزید کہا بتایا ہے کہ یہ اس تعلیمی ادارے میں ہو رہا ہے جس کے بانی سرسید احمد خان ہیں جنہوں نے علیگڑھ تحریک، علیگڈھ کو بنایا بسایا، یونیورسٹی کو قائم کیا اور اردو زبان کو استعمال کر فروغ بھی دی۔ آج اسی یونیورسٹی میں اردو زبان کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سلمان غوری نے بتایا کہ یہ میں ایسے ہی نہیں کہہ رہا ہوں اس سے متعلق کئی مرتبہ ہم لوگوں نے احتجاج کئے ہیں آواز بلند کی ہے۔ کہیں عمارات پر لگے بورڈ میں موجود یونیورسٹی مونوگرام میں سے 'علم الانسان مالم یعلم' کو ہٹا دیا جاتا ہے تو کہیں اردو زبان میں نام نہیں لکھا جاتا۔ مختلف مقامات اور مختلف عمارات پر لگے بورڈ میں اکثر ایسا ہی دیکھا جاتا ہے۔ حال یہ ہے کہ مسلم یونیورسٹی کا انتظامیہ ہمیشہ سویا ہوا ہے اور یونیورسٹی کے جو اردو داں ہیں وہ بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جو اردو کے نام کی تنخواہ لے رہے ہیں جو اردو کے نام پر کما رہے ہیں کھا رہے ہیں اور اردو کے نام پر بڑی بڑی تقریریں کیا کرتے ہیں لیکن جب اپنے ہی ادارے میں اردو زبان کو نظر انداز کرنے کی بات آتی ہے تو وہ خاموش رہتے ہیں۔ میں ان سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ جو بھی اردو زبان کو نظر انداز کر رہے ہیں ان کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور یونیورسٹی انتظامیہ بھی اس اہم مسئلہ پر سوئے نہ، کچھ کام کریں اور اردو زبان جو علی گڑھ کی پہچان ہے علی گڑھ کا حصہ ہے علی گڑھ کی روایت ہے اس کو مٹائے نہیں۔