نئی دہلی: صدارتی انتخاب Presidential Election 2022 سے متعلق حکمراں جماعت اور حزب اختلاف دونوں خیمے میں غور و فکر جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی BJP ملکی سیاست اور بین الاقوامی سفارت کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر کے عہدے کے لیے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو Draupadi Murmu اور کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan کے ناموں پر غور کر رہی ہے۔ پارٹی کا پارلیمانی بورڈ اگلے ہفتے این ڈی اے کے اندر غور و خوض کے بعد امیدوار کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئندہ انتخابات کے پیش نظر قبائلی برادری گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے لیے سب سے اہم ہے، جہاں قبائلی ووٹ بی جے پی کی کامیابی کی کنجی بن سکتے ہیں اور اب تک ملک میں کوئی قبائلی صدر نہیں ہے۔ اس لحاظ سے مرمو قبائلی اور خواتین دونوں زمرے میں فٹ ہو سکتی ہے اور بی جے پی کہہ سکتی ہے کہ انہوں نے کمیونٹی کو بااختیار بنایا ہے اور واضح طور پر اس کے انتخابی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف، کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان Arif Khan بھی حالیہ پیش رفت کے بعد یعنی (بی جے پی کے سابق ترجمانوں کے تبصروں کے بعد) بین الاقوامی سطح پر ملکی شبیہ کو پہنچے نقصان کی بھرپائی کے لیے موزوں ہو سکتے ہیں۔ دوحہ میں سفارت خانے کو اس معاملے پر بیان جاری کرنا پڑا اور بی جے پی کو ان کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔
عارف محمد خان گذشتہ کئی برسوں سے اقلیتوں سے متعلق مسائل پر بی جے پی کا دفاع کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اے ایم یو کے سابق طلبا یونین لیڈر عارف محمد خان راجیو گاندھی کابینہ میں بھی مرکزی وزیر رہ چکے ہیں، لیکن انہوں نے شاہ بانو معاملے میں استعفیٰ دے دیا تھا، بعد میں وہ وی پی سنگھ حکومت میں وزیر بھی رہے۔