لکھنؤ: اتر پردیش کی لکھنؤ یونیورسٹی کے طلبہ اسکالرشپ اور فیلو شپ بند کرنے کے مرکزی حکومت کے اعلان کے بعد ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں میں خواندگی کی شرح تشویشناک ہے اور پری میٹرک اور مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ بند کرنے سے اقلیتوں میں خواندگی کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔ Maulana Azad Fellowship Discontinue
لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق طالبہ صدف تسنیم نے کہا کہ 'موجودہ حکومت انگریزوں کی پالیسی پر چل رہی ہے، رواں حکومت نوجوان طلبہ کو تعلیم سے دور رکھنا چاہتی ہے۔ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کسی ایجنڈے کے تحت نہیں لائی گئی تھی بلکہ یہ اسکیم سچر کمیٹی کی رپورٹ کے بعد متعارف کروائی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اقلیتوں میں تعلیم کی شرح دلتوں سے بھی بدتر ہے لہذا انہیں تعلیم یافتہ بنانے کے لیے اس طرح کی اسکیم لائی جائے۔ اس کے ساتھ دیگر اسکیموں کے تحت اقلیتی طبقہ میں تعلیم کی شرح میں اضافہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اس فیلوشپ کو بند کرکے نہ صرف اقلیتی طلبہ کو مایوس کیا ہے بلکہ تعلیمی میدان میں ان کے ساتھ امتیاز برتا ہے۔