مرکزی حکومت نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ واٹس ایپ کی رازداری پالیسی سے متعلق ہندوستانی صارفین کے ساتھ کیا جانے والا امتیازی سلوک ایک ’’تشویش ناک بات‘‘ ہے کیونکہ واٹس اپپ کی پالیسی یورپی یونین کے صارفین کے لئے مختلف ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل چیتن شرما نے عدالت کو بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل (Data Protection Bill) پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
شرما نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مرکزی حکومت کو اس بات پر کافی تشویش لاحق ہے کہ ہندوستانی صارفین کو انتخاب کرنے کا اختیار نہیں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یورپی صارفین کو دی جانے والی رازداری پالیسی بھارتی صارفین کو فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔
ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل نے کہا: ’’یہ امتیازی سلوک حکومت کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔‘‘
دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو کہا کہ کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی پر خدشات کے درمیان ’’واٹس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں اختیاری ہے۔‘‘
جسٹس سنجیو سچدیوا پر مشتمل سنگل بنچ واٹس ایپ کی تازہ ترین پرائیویسی پالیسی کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کر رہے تھے۔ یہ درخواست چیٹنیا روہیلہ نے ایڈووکیٹ منوہر لال کے ذریعہ دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے کہا: ’’اپنے موبائل پر واٹس ایپ ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں ہے یہ رضاکارانہ ہے۔ اگر آپ واٹس ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کا اختیار ہے۔‘‘