بہار پولیس ہیڈ کوارٹر نے یکم فروری 2021 کو مظاہرہ اور احتجاج سے متعلق جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص امن و امان کی کسی بھی صورتحال، احتجاج، سڑک جام وغیرہ میں ملوث ہوکر کسی بھی مجرمانہ فعل میں ملوث ہوتا ہے، تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
بہار پولیس ہیڈ کوارٹر کا نوٹیفکیشن اس خط میں مزید درج ہے کہ مظاہرہ کرنے والوں کو کسی بھی ممکنہ نتائج کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ اسے سرکاری ملازمت اور سرکاری ٹینڈر نہیں ملے گا۔
اس خط سے یہ واضح ہے کہ آپ جو کرنا ہے وہ کریں لیکن حکومت اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج نہیں کرسکتے ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹرز کی طرف سے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن میں سخت اصطلاحات کا استعمال کیا گیا ہے۔
ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بہار میں 'حق آزادی' کا کیا ہوگا؟
ہندوستان میں بسنے والے تمام لوگوں کو احتجاج کرنے کا آئینی حق حاصل ہے۔
قانون کے دائرے میں پر امن مظاہرے کی اجازت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:پٹنہ: انسانی زنجیر پر وزیر اعلی کا ردعمل
آرٹیکل 19 کے تحت ہر شہری کے خیال اور اظہار رائے کا حق ہے، تاہم بہار میں 'آزادی کے حق' پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے۔
حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو نے بہار پولیس ہیڈ کوارٹر کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ نتیش کمار نے مسولینی اور ہٹلر کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے اپنے جمہوری حق کو سخت گیر نظام کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے استعمال کیا تو آپ کو نوکری نہیں ملے گی۔ مطلب ، آپ نوکری تک نہیں دیں گے اور احتجاج کرنے بھی نہیں دیں گے۔ 40 نشستوں کے وزرائے اعلیٰ کتنے خوفزدہ ہیں؟ '