اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Demand of Kashmiri Tandoor Roti in Jammu کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی کشمیری نان کے کاروبار میں اضافہ

وادی کشمیر میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی کشمیر سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جموں منتقل ہوتے ہیں۔ اس دوران کشمیری نانبائی ( تندوری روٹی بنانے والے) بھی جموں منتقل ہوتے ہیں۔ دراصل جموں میں بھی سردیوں کے ایام میں نان کا کاروبار بڑھ جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کشمیری افراد کی صبح ایک کپ گرم نون چائے (نمکین گلابی چائے) اور کندور (روایتی نان) کی تازہ روٹی کے بغیر ادھوری ہوتی ہے۔ Demand of Kashmiri Tandoor Roti in Jammu

کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی کشمیری نان کے کاروبار میں اضافہ
کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی کشمیری نان کے کاروبار میں اضافہ

By

Published : Nov 14, 2022, 5:05 PM IST

Updated : Nov 14, 2022, 7:07 PM IST

جموں: وادی کشمیر میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی کشمیر سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جموں منتقل ہوتے ہیں۔ یہ افراد جموں میں سردیوں کے ایام گزارنے کے بعد کشمیر واپس روانہ ہوتے ہیں۔ اس دوران کشمیری نانبائی ( تندوری روٹی بنانے والے) بھی جموں منتقل ہوتے ہیں۔ دراصل جموں میں بھی سردیوں کے ایام میں نان کا کاروبار بڑھ جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کشمیری افراد کی صبح ایک کپ گرم نون چائے (نمکین گلابی چائے) اور کندور (روایتی نان) کی تازہ روٹی کے بغیر ادھوری ہوتی ہے۔ Demand of Kashmiri Tandoor Roti in Jammu

کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی کشمیری نان کے کاروبار میں اضافہ

جموں شہر خاص کے کئی علاقوں میں کشمیری روٹی دستیاب ہوتی ہے اور سردی کے ایام میں اس کا کاروبار بڑھ جاتا ہے۔ کشمیری کلچر کا حصہ کہلانے والی نانبائی کی روٹیاں جن میں کُلچہ، لواس، گردا اور دیگر قسم کی روٹیاں دستیاب ہوتی ہے۔ جموں کے بس اسٹینڈ اور ریلوے اسٹیشن پر صبح سویرے سے ہی روٹیاں فروخت ہونی شروع ہو جاتی ہیں۔ خاص کر مسلم اکثریتی علاقوں بھٹنڈی، نروال، صدرا، گوجر نگر شامل ہیں، ان علاقوں میں نانبائی کا کام بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Foodie Paradise In Kashmir ’خیام‘ سرینگر میں مشہور کیوں

کشمیری روٹی بنانے والے نانبائیوں کا کہنا ہے کہ ایک کشمیری کی زندگی کا دن ایک کپ گرم نن چائے (نمکین گلابی چائے) اور کندور (روایتی نانبائی) کی تازہ روٹی کے بغیر ادھوری ہے۔ وہیں جموں میں بھی ڈوگرہ طبقہ سے وابستہ افراد نون چائے اور روٹی کھانے کے شوقین ہوتے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ کشمیری کلچر کو کشمیر کے ساتھ ساتھ باہر بھی زندہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ صبح جب لوگ سوئے رہتے ہیں، تبھی ہم ناشتے کے لیے روٹی پکانے کے لیے اپنا تندور تیار کرنے لگتے ہیں۔ کندور کشمیریوں کی سماجی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے اور اب ہم چاہتے ہیں کہ یہ جموں کا بھی حصہ بن جائے۔

Last Updated : Nov 14, 2022, 7:07 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details