جموں: وادی کشمیر میں سردی کی آمد کے ساتھ ہی کشمیر سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جموں منتقل ہوتے ہیں۔ یہ افراد جموں میں سردیوں کے ایام گزارنے کے بعد کشمیر واپس روانہ ہوتے ہیں۔ اس دوران کشمیری نانبائی ( تندوری روٹی بنانے والے) بھی جموں منتقل ہوتے ہیں۔ دراصل جموں میں بھی سردیوں کے ایام میں نان کا کاروبار بڑھ جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کشمیری افراد کی صبح ایک کپ گرم نون چائے (نمکین گلابی چائے) اور کندور (روایتی نان) کی تازہ روٹی کے بغیر ادھوری ہوتی ہے۔ Demand of Kashmiri Tandoor Roti in Jammu
جموں شہر خاص کے کئی علاقوں میں کشمیری روٹی دستیاب ہوتی ہے اور سردی کے ایام میں اس کا کاروبار بڑھ جاتا ہے۔ کشمیری کلچر کا حصہ کہلانے والی نانبائی کی روٹیاں جن میں کُلچہ، لواس، گردا اور دیگر قسم کی روٹیاں دستیاب ہوتی ہے۔ جموں کے بس اسٹینڈ اور ریلوے اسٹیشن پر صبح سویرے سے ہی روٹیاں فروخت ہونی شروع ہو جاتی ہیں۔ خاص کر مسلم اکثریتی علاقوں بھٹنڈی، نروال، صدرا، گوجر نگر شامل ہیں، ان علاقوں میں نانبائی کا کام بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔