یوپی سمیت کئی ریاستوں میں آنے والے چند مہینوں میں الیکشن ہوں گے، اس کے لئے سیاسی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں، یوپی ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے، دہلی کا راستہ اسی یوپی سے ہوکر گزرتا ہے، یعنی دہلی کوفتح کرنے کے لئے یوپی فتح کرنا ضروری ہے، مرکز اور یوپی میں اس وقت ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے، جو مسلم دشمنی کے لئے بھی پہچانی جاتی ہے، بلکہ مسلم مخالف ایجنڈا ہی اس پارٹی کا خاص مقصد ہے۔
اس حکومت کارکردگی پر ایک نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ اس کی کارکردگی بالکل صف رہے اور بھارت کی تاریخ میں یہ حکومت سب سے ناکام اور ناہل حکومت ثابت ہوئی ہے،ایسے میں بی جے پی حکومت کے لیے اپنا اقتدار بچانے کے لئے فرقہ وارانہ منافرت کا کھیل ان کا سب سے کامیاب ایجنڈا ثابت ہواہے، اقتدار میں واپسی کے لئے یہ پارٹی طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے، تاکہ لوگوں کوگمراہ کرکے اپنی کرسی بچائی جاسکے، 2014 کے بعد سے تو یہ کھیل پورے ملک میں مسلسل کھیلا جارہا ہے "تفرقہ ڈالو اور حکومت کرو" کی پالیسی پر پوری طرح عمل کیا جارہا ہے۔
حیدرآباد سے کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک کے جنرل سکریٹری سرفراز احمد قاسمی نے کہا کہ انگریز بہادر بھی اسی پسندیدہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر ملک کو غلام بنانے میں کامیاب ہوئے تھے اور ملک کے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، اس کے بعد اس ایجنڈے کو موجودہ حکومت نے اپنالیا، جب جب ملک کی کسی بھی ریاست میں کوئی الیکشن سر پر آتا ہے تو اس ملک کا مسلمان خاص طور پر حکومت کے نشانے پر ہوتا ہے اور حکومتی مشنریاں دل کھول کر مسلمانوں کے ساتھ ظلم وبربریت کا ثبوت پیشں کرتی ہیں۔ ایجنسیوں کو مسلط کردیا جاتا ہے کہ پوری طاقت کے ساتھ وہ مسلمانوں کا شکار کریں۔ اس حکومت کے پاس ایسا کوئی کام تو ہے نہیں کہ جسے دکھا اور بتاکر وہ لوگوں کے درمیان جاسکے اور ووٹ حاصل کرسکے، چنانچہ پروپیگنڈہ کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنا اس حکومت کے لئے سب سے آسان کام ہے اور یہ کام بی جے پی حکومت خوب اچھی طرح سے کررہی ہے،
مولانا قاسمی نے کہا کہ کہنے کو تو ہمارا ملک جمہوری ہے لیکن چند سالوں سے جمہوریت کی دھجیاں دل کھول کر اڑائی جارہی ہیں، تازہ معاملہ مولانا کلیم صدیقی کا ہے جن کو 21 ستمبر کی رات میں یوپی کے میرٹھ شہر سے پولس نے بغیر کسی پیشگی اطلاع اور نوٹس کے اٹھالیا، مولانا کلیم صدیقی کا وطنی تعلق مظفر نگر سے ہے جو مغربی یوپی کا حصہ ہے،وہی مظفرنگر جہاں گزشتہ دنوں کسان لیڈروں نے اپنی مہاپنچایت میں ایک ساتھ "اللہ اکبر اور ہرمہادیو" کا نعرہ لگایا تھا اور اس کی گونج دور تک سنی گئی تھی، اسی مظفرنگر میں 2013 میں مسلم مخالف بھیانک فسادات ہوئے تھے، حیوانیت کا ننگا ناچا گیا تھا، اسی شہرسے کلیم صدیقی صاحب کا تعلق ہے، وہ ایک مذہبی شخصیت کی حیثیت سے متعارف ہیں، مظفر نگر کے"پھلت" نامی ایک گاؤں میں ایک دینی ومذہبی ادارہ چلاتے ہیں، یہ ادارہ "شاہ ولی اللہ ٹرسٹ" کے تحت چلتا ہے جس کے وہ چیئرمین ہیں، اسکے علاوہ وہ گلوبل پیس فاؤنڈیشن نامی ایک تنظیم کے چیئرمین بھی ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام پولس نے لگایا ہے اور یہ کہ انھوں نے غیر ممالک سے اس کام کے لئے فنڈ جمع کیا، انکے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے منتقل کئے گئے، مولانا کلیم صدیقی پہلی شخصیت نہیں ہیں جن پر اسطرح کا الزام لگاکر انھیں گرفتار کیا گیاہو،اس سے قبل ڈاکٹر ذاکر نائک پراسی طرح کاالزام عائد کیا گیا، ابھی حال ہی میں عمر گوتم اور مفتی قاضی کو بھی اسی معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا، ڈاکٹر ذاکر نائک تو کئی مہینوں سے ہندوستان سے باہر زندگی گذاررہے ہیں،لیکن عمر گوتم اورمفتی قاضی ان دنوں جیل میں ہیں،مولانا کلیم صدیقی کو راتوں رات اے ٹی ایس(اینٹی ٹیررازم اسکواڈ) کے ذریعہ گرفتار کرنے کے بعد، اے ٹی ایس نے پریس کانفرنس کیا اورکہاکہ"مولانا کلیم صدیقی نے حوالے کے ذریعے غیر قانونی طورپر تبدیلی مذہب کےلئےفنڈ جمع کیا ہے،اب تک اس معاملے میں 11لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے،اس معاملے کی مزید تحقیق کےلئے اے ٹی ایس نے 6ٹیمیں تشکیل دی ہے،مولاناکلیم صدیقی نے ایک ٹرسٹ بھی بنایاہےجسکی آڑمیں یہ غیرقانونی طورپر مذہب تبدل کراتے ہیں،انکے ٹرسٹ میں باہر ممالک سے فنڈنگ کی جاتی ہے،اس ٹرسٹ میں ایک سے پانچ کروڑ ملک بحرین سے آیاہے،تین کروڑ کی فنڈنگ کے ثبوت اب تک ملے ہیں مزید تحقیقات جاری ہیں،کلیم صدیقی یوٹیوب کے ذریعے تبدیلی مذہب کرنے اور لوگوں کو اس ریکٹ میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہے تھے،وہ پندرہ برسوں سے مذہب تبدیل کرارہے تھے،اسکے علاوہ انھوں نے ہی اداکارہ ثناء خان کا نکاح مولوی انس کے ساتھ پڑھایاتھا"یوپی کے اے ڈی جی پرشانت کمار گوتم نے اس پریس کانفرنس میں مزید کہاکہ 20جون کو غیر قانونی مذہب تبدیلی مذہب کا گروہ چلانے والے لوگ گرفتار کئے گئے تھے،عمر گوتم اورانکے ساتھیوں کو برطانوی تنظیم نے تقریباً 57 کروڑ روپے کی فنڈنگ کی تھی،جسکے خرچ کی تفیصلات پیش کرنے سے وہ قاصر رہے،اس تعلق سے مولانا کلیم صدیقی کے علاوہ دیگر 10افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں،جن میں سے 6 کے خلاف فردجرم عائد کی جاچکی ہے،جبکہ 4کے خلاف تفتیش جاری ہے" یہ ہے اے ٹی ایس کی پریس کانفرنس کا خلاصہ،اب سوال یہ ہے کہ کیا اس ملک میں سچائی، محبت،تعلیم اور بھائی چارے کا پرچار کرنا اور انکی تبلیغ وتشہیر کرنا جرم ہے؟ملک میں جس وقت مسلمانوں کی حکومت تھی، اسوقت مسلمان چاہتے تو جبرا مذہب تبدیل کراسکتے تھے،اوراپنے مذہب کی تبلیغ واشاعت کھل کر کرسکتے تھے لیکن انھوں نے ایسا کبھی نہیں کیا،اب جبکہ ملک میں جمہوریت کاقانون نافذ ہے اور بات بات میں جمہوریت کی دہائی دی جاتی ہے،یہ الگ بات ہے کہ حکومت سے لیکر نیچے تک جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے،مسلمانوں کی ماب لنچنگ کا سلسلہ جاری ہے،ان سے زبردستی ایک خاص مذہب کے نعرے لگوائے جارہے ہیں،تاریخ کومروڑ کر پیش کیاجارہاہے،مسلم مخالف شدت پسندی عروج پر ہے،مسلمانوں کےلئے اس ملک کی سرزمین تنگ کی جارہی ہے،
ہر طبقے کے مسلمان موجودہ حکومت کےتعصب،ناانصافی اورظلم وستم کاشکار ہیں کیاایسے میں کوئی مسلمان جبراً تبدیلی مذہب کراسکتاہے؟ پھر اسطرح کا الزام چے معنی دارد؟ایک ایسے وقت میں جبکہ یہاں نہ عام مسلمان محفوظ ہے،نہ مسلم ادارے محفوظ ہیں اورنہ ہی مسلمانوں کی سیاسی ومذہبی قیادت محفوظ ہے،پھر ایجنسیوں کی جانب سے اس طرح کے سوالات قائم کرنا کیا یہ منظم اورمنصوبہ بند سازش نہیں ہے؟مسلمانوں کوخوف ودہشت میں مبتلاء کرنے کا پلان نہیں ہے؟پھر دستور میں دی گئی مذہبی آزادی کا کیامطلب ہے؟کیا یہاں ٹرسٹ بنانا غریب ومجبور اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا اورغریب بچوں کوتعلیم سےآراستہ کرنا غیر قانونی ہے؟ اگر یہ واقعی غیر قانونی ہے تو جن لوگوں نے پی ایم کیئر فنڈ بنایا وہ کیوں مجرم نہیں؟اگر غیر ملکی فنڈنگ غیر قانونی ہے تو پی ایم کیئر فنڈ کی بھی جانچ ہونی چاہئے،اسکے علاوہ کئ ہندو تنظیمیں بھی ملک میں غیرقانونی فنڈنگ کرتی ہے آخر انکی جانچ کب ہوگی؟