اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Bengali Market Masjid Case بنگالی مارکیٹ مسجد معاملے میں دہلی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ سے بڑی راحت - دہلی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ سے بڑی راحت

دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگاتے ایسا آئندہ نہ ہو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ 123 وقف جائیدادوں کو متاثر کرنے والی کوئی کاروائی نہ ہو۔

بنگالی مارکیٹ مسجد معاملے میں دہلی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ سے بڑی راحت
بنگالی مارکیٹ مسجد معاملے میں دہلی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ سے بڑی راحت

By

Published : Apr 13, 2023, 8:05 PM IST

بنگالی مارکیٹ مسجد معاملے میں دہلی وقف بورڈ کو ہائی کورٹ سے بڑی راحت

دہلی: دہلی وقف بورڈ کی بنگالی مارکیٹ مسجد و مدرسہ کی دیوار پر چڑھائے گئے بلڈوزر اور انہدامی کاروائی معاملے میں اس وقت بڑی راحت ملی، جب دہلی ہائی کورٹ میں مرکزی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ آئندہ اس طرح کا عمل نہ دہرایا جائے۔ ہائی کورٹ کی ایک رکنی بینچ کے جج نے مسجد و مدرسہ تحفیظ القرآن کی دیوار پر ایل این ڈی او کے ذریعے چلائے گئے بلڈوزر اور انہدامی کارروائی پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا دوبارہ نہ ہو اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ سماعت تک ایل اینڈ ڈی او اور ڈی ڈی اے مرکزی حکومت کے ذریعے 123 وقف جائیداد کو متاثر کرنے والا کوئی عمل نہ ہو۔

اطلاعات کے مطابق دہلی ہائی کورٹ میں مسجد بنگالی مارکیٹ کی باؤنڈری وال کے انہدام کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سنگل جج بینچ نے مرکزی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ ایسی کوئی حرکت نہ دہرائی جائے، بینچ نے برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت دی کے جواب دہندگان یونین آف انڈیا ایل اینڈ ڈی او، ڈی ڈی اے کی طرف سے 123 وقف املاک میں سے کسی پر بھی اگلی تاریخ تک ایسی کوئی کاروائی نہ کی جائے، جو ان جائیداد کی حیثیت کو متاثر کرنے والی ہوں۔

یہ ہدایت ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کی جانب سے پہلے سے چل رہے معاملہ میں مسجد و مدرسہ بنگالی مارکیٹ نئی دہلی کی بونڈری وال پر 11 اپریل کو علی الصبح ایل اینڈ ڈی او کی جانب سے بلڈوزر کے ذریعے کی گئی انہدامی کارروائی کے خلاف عبوری راحت کے لئے لگائی گئی درخواست پر جاری کی۔ درخواست کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 18 اپریل مقرر کی گئی ہے۔

ہائی کورٹ کے اس ہدایت کے بعد بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان نے راحت کی سانس لیتے ہوئے کہا کہ 123 وقف جائیداد معاملہ میں یہ اچھی پہل ہے اور اس سے 123 وقف جائیداد کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہم وقت جائیدادوں کی حفاظت کے لیے پابند عہد ہیں اور انشاءاللہ ہم کامیاب ہوں گے۔ عدالت میں وقف بورڈ کی نمائندگی ایڈووکیٹ راہل مہرا اور بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے کی جبکہ مرکزی حکومت کے اسٹینڈنگ کونسل کیرتیمان سنگھ اور ڈی ڈی اے کی نمائندگی ایڈووکیٹ شوبھنا تکیار کے ذریعے کی گئی۔

یہ بات بھی غور طلب ہے کہ سید کلب جواد اور بہادر عباس نقوی کی طرف سے دہلی کی شیعہ املاک کے تعلق سے دائر متعلقہ معاملے میں کوئی پیش نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ منگل کے روز علی الصبح ایل این ڈی او نے بھاری پولیس فورس اور دوسرے حفاظتی دستوں کے ساتھ بنگالی مارکیٹ میں واقع 250 سال پرانی مسجد و مدرسہ کی عمارت کی بانڈری وال کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کردیا تھا، جس کا کوئی نوٹس اور نہ ہی کوئی اطلاع، نہ تو وقف بورڈ اور نہ ہی مسجد کے متولی کو دی گئی اس پر امانت اللہ خان نے حالات کا جائزہ لیا اور مزید کارروائی کو رکوایا۔

یہ بھی پڑھیں: Bengali Market Masjid دہلی میں مسجد پر بلڈوزر کارروائی، مسجد کے دو کمرے اور دیوار منہدم کردی گئی

اس درمیان امانت اللہ خان کے وہاں موجود افسران سے نوک جھوک اور بحث بھی ہوئی اور جب اس کارروائی کا آرڈر ایل اینڈ ڈی او افسران سے مانگا گیا تو وہ بغلیں جھانکتے نظر آئے، جس کے خلاف دہلی وقف بورڈ نے عدالت میں درخواست دائر کی اور دہلی ہائی کورٹ سے معاملے میں آگے سے ایسی کسی کاروائی نہ ہونے کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کروائیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details