اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات معاملہ: عشرت جہاں نے ضمانتی عرضی واپس لے لی

کڑکارڈوما کورٹ میں سماعت کے دوران عشرت جہاں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ جتیندر بخشی نے کہا کہ وہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 439 کے تحت دائر درخواست واپس لے رہے ہیں اور سیکشن 437 کے تحت نئی ضمانتی عرضی دائر کریں گے۔

عشرت جہاں
عشرت جہاں

By

Published : Sep 29, 2021, 10:20 AM IST

کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں نے ضمانتی عرضی واپس لے لی ہے۔ عشرت جہاں پر دہلی فسادات میں سازش کرنے کا الزام ہے اور یو اے پی اے کے تحت جیل میں قید ہیں۔

کڑکارڈوما کورٹ میں سماعت کے دوران عشرت جہاں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ جتیندر بخشی نے کہا کہ وہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 439 کے تحت دائر درخواست واپس لے رہے ہیں اور سیکشن 437 کے تحت نئی ضمانتی عرضی دائر کریں گے۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے عشرت جہاں کو درخواست واپس لینے اور نئی درخواست دائر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

یکم ستمبر کو سماعت کے دوران عشرت جہاں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل پرویز حیدر نے کہا تھا کہ' گزشتہ پانچ چھ ماہ سے ان کے طرف سے دلائل پیش کیے جارہے ہیں۔ لیکن اب دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ جس دفعہ کے تحت ضمانت پٹیشن دائر کی گئی ہے۔ یہ قابل سماعت نہیں ہے۔

26 اگست کو سماعت کے دوران اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعہ 439 کے تحت دائر کی گئی پٹیشن سماعت کے قابل نہیں ہے۔ اس معاملے میں دفعہ 437 کے تحت ایک درخواست دائر کی جانی چاہیے تھی۔ گوہاٹی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے وتالی کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے امیت پرساد نے کہا کہ دفعہ 439 کے تحت دائر درخواست واپس لینی چاہئے۔


اس کے بعد عشرت جہاں کے وکیل پردیپ تیوتیا نے امیت پرساد کی دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'عدالت پہلے ہی سیکشن 439 کے تحت سماعت کرچکی ہے۔ تب امیت پرساد نے کہا تھا کہ یہ پٹیشن قابل سماعت نہیں ہے ، یہ ایک قانونی رکاوٹ ہے۔ تب تیوتیہ نے کہا تھا کہ یہ سوال پہلے کیوں نہیں اٹھایا گیا، یہ میرے ساتھ ظلم ہے۔

ان تمام باتوں پر غور کرنے کے بعد عدالت نے کہا تھا کہ ہم آپ سے اتفاق کرتے ہیں، لیکن قانونی سوال کا کیا کیا جائے۔ اگر انہوں نے چھ ماہ پہلے کہا ہوتا تو مجھے اعتراض نہ ہوتا، لیکن وہ ایسا کرکے ملزم کی جیل کی مدت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ تیوتیا نے کہا تھا کہ زبانی سماعت پر بھی ضمانت دی جاتی ہے اور یہ یو اے پی اے میں بھی لاگو ہوتا ہے۔

کڑکارڈوما کورٹ

16 اگست کو سماعت کے دوران، دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل امیت پرساد نے کہا تھا کہ انہیں حقائق کو دیکھنے کے لیے وقت کی درکار ہے۔ وہ دلائل پیش نہیں کرسکتے۔ عشرت جہاں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ پردیپ تیوتیا نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ معاملہ طویل عرصے سے زیر التوا ہے۔ اس کے بعد امیت پرساد نے کہا کہ میں ہوا میں بات نہیں کر سکتا۔

گزشتہ 23 جولائی کو عدالت نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔ گزشتہ 12 جولائی کو ہونے والی سماعت کے دوران عشرت جہاں کی جانب سے پیش ہوئے وکیل پردیپ تیوتیا نے پوچھا تھا کہ کیا کسی فرد کا سیاسی وابستگی رکھنا غلط ہے؟ عشرت جہاں نے کیا غلط کیا ہے؟ انہوں نے کہا تھا کہ یو اے پی اے لگانے کا مقصد آواز کو دبانا ہے۔ یو اے پی اے کا جائزہ لیا جائے۔

تیوتیا نے کہا تھا کہ عشرت جہاں کا ملزم کے ساتھ تعلق کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ اور گواہ بھی حقیقی نہیں ہے۔ انہوں نے دہلی پولیس کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات پر اعتراض کیا کہ عشرت جہاں نے مظاہروں کی مالی مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ استغاثہ کی یہ کہانی من گھڑت ہے اور تشدد سے پہلے اور دوران ان کے اخراجات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

مزید پڑھیں:۔دہلی فسادات: عشرت جہاں کی ضمانتی عرضی پر سماعت ملتوی

واضح رہے کہ 30 مئی 2020 کو عدالت نے عشرت جہاں کی شادی کے لیے دس دن کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔ عشرت جہاں کو 26 فروری 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عشرت جہاں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 109 ، 147 ، 148 ، 149 ، 186 ، 307 ، 332 ، 353 اور 34 اور آرمز ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق عشرت جہاں نے ہجوم کو اکساتے ہوئے کہا کہ ہم چاہے مر جائیں، لیکن یہاں سے نہیں ہٹیں گے ، پولیس کچھ بھی کرے ہم آزادی لے کر رہیں گے۔ پولیس کے مطابق 26 فروری 2020 کو جگت پوری میں نہ صرف پولیس پر پتھراؤ کیا گیا بلکہ گولیاں بھی چلائی گئیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details