دہلی پولیس نے "بُلّی بائی" اور "سُلی ڈیل" کے معاملے میں تفصیلی چارج شیٹ داخل کی ہے جس میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا اور ان کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز (IFSO) یونٹ کے ذریعہ ان معاملات کی جانچ کی جارہی تھی۔ سُلی ڈیلز موبائل ایپ جولائی 2021 میں منظر عام پر آئی تھی، جس میں مسلم خواتین کی تصاویر کو نیلامی کے لیے رکھا گیا تھا۔Delhi Police file Charge sheets in 'Bulli Bai', 'Sulli Deals' cases
چھ ماہ بعد اقلیتی برادری کی خواتین کو ہراساں کرنے اور انہیں نشانہ بنانے کا اسی طرح کا ایک اور واقعہ اس وقت سامنے آیا جب دہلی کی ایک خاتون صحافی نے دہلی پولیس میں شکایت درج کرائی کہ اسے ایک موبائل ایپلیکیشن پر لوگوں کے کچھ نامعلوم گروپ نے نشانہ بنایا ہے۔ اس بار ایپ کا نام بُلّی بائی رکھا گیا تھا، جسے دوبارہ امریکہ میں قائم گِٹ ہب پلیٹ فارم پر بنایا گیا ہے۔
اس کیس کے مرکزی ملزم کی شناخت نیرج بشنوئی کے طور پر کی گئی ہے، جس نے بلی بائی ایپ کو تیار کیا تھا اور سلی ڈیلز ایپ کے موجد اومکریشور ٹھاکر کو دہلی پولیس نے بالترتیب 6 جنوری اور 8 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دہلی کی ایک مقامی عدالت میں 4 مارچ بروز جمعہ کو جو چارج شیٹ داخل کی گئی تھی اس میں بلی بائی کیس میں 2000 صفحات تھے جبکہ سلی ڈیل کیس کی چارج شیٹ 700 صفحات کی تھی۔ سلی ڈیلز کیس میں دہلی پولیس کے سائبر کرائم یونٹ نے 8 جولائی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 354-A (جنسی ہراسانی اور جنسی ہراسانی کی سزا) کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔