دہلی:قومی دارالحکومت دہلی میں پولیس نے دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں شری رام پرتیما یاترا اور رمضان کی نماز منعقد کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، دراصل گزشتہ سال ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران جہانگیر پوری میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ گزشتہ سال 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران علاقے میں دو برادریوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھر، اینٹیں اور بوتلیں برسائیں تھی۔ کئی دنوں تک وہاں کے حالات کشیدہ رہے تھے۔
حالانکہ پولیس نے کہا تھا کہ فسادات پہلے سے منصوبہ بند تھے اور ان میں سے پانچ ملزمان کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ایک پولیس اہلکار سمیت تقریبا ایک درجن افراد زخمی ہوئے تھے۔ ایک سرکاری حکم میں اے سی پی ہیڈ کوارٹر شمال مغربی دہلی نے ہندو مذہبی رہنماؤں کو مطلع کیا کہ 30 مارچ کو رام نومی تہوار منانے کے لیے شری رام بھگوان پرتیما یاترا منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس سرکاری حکم نامہ میں لکھا ہے کہ 'مجھے آپ کو مطلع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ 30 مارچ 2023 کو رام نومی مہوتسو کے موقع پر شری رام بھگوان پرتیما یاترا کے لئے آپ کی درخواست پر اتھارٹی نے غور کیا ہے لیکن امن و امان کے نقطہ نظر سے اس پر عمل نہیں کیا جاسکتا'۔ اسی طرح ڈی سی پی نارتھ ویسٹ کے دفتر سے ایک اور حکم جاری کیا گیا، جس میں مسلم مذہبی رہنماؤں کو مطلع کیا گیا کہ امن و امان کے مسائل کی وجہ سے پیتم پورا پارک میں رمضان کے دوران اجتماعی نماز کا اہتمام کرنے کی ان کی درخواست پر بھی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ وہ علاقے میں کسی بھی مذہبی جلوس یا اجتماع کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مقامی لوگوں نے پہلے کوئی درخواست نہیں کی تھی۔ یہ درخواست اسی ہفتے موصول ہوئی ہیں۔ ایسے میں ہم اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ دونوں مذہبی تہوار اسی ہفتے ہونے ہیں۔ ایسے میں کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ہم نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اس اجماعات میں شامل نہ ہوں۔ مذہبی رہنماؤں، پرجاریوں اور مولویوں کے ساتھ میٹنگ بھی کی گئی ہے اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Jahangir Puri Violence: جہانگیر پوری کے مسلمانوں میں ڈر و خوف کا ماحول برقرار