عدالت نے دہلی فسادات کے معاملے میں ملزمہ عشرت جہاں کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کردی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اگلی سماعت 9 ستمبر کو کرنے کا حکم دیا۔
آج کی سماعت کے دوران عشرت جہاں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل پرویز حیدر نے کہا کہ وہ گذشتہ پانچ چھ ماہ سے دلائل پیش کر رہے ہیں اور اب دہلی پولیس کہہ رہی ہے کہ جس دفعہ کے تحت ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے وہ قابل سماعت نہیں ہے۔
انہوں نے درخواست کے برقرار رکھنے کے معاملے پر کچھ فیصلوں کا حوالہ دیا اور عدالت سے کہا کہ وہ اس معاملے کا جلد فیصلہ کریں۔
سماعت کے دوران دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل امیت پرساد نے کہا کہ پرویز حیدر کے حوالے سے دیے گئے فیصلوں کی کاپی بھی انہیں دستیاب کرائی جائے۔
پھر عدالت نے ان فیصلوں کی ایک کاپی عدالت اور دہلی پولیس کو ای میل کے ذریعے بھیجنے کا حکم دیا۔
26 اگست کو سماعت کے دوران اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعہ 439 کے تحت دائر کی گئی عرضی قابل سماعت نہیں ہے۔
اس معاملے میں دفعہ 437 کے تحت ایک درخواست دائر کی جانی چاہیے تھی۔
گوہاٹی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے وٹالی کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے امیت پرساد نے کہا کہ دفعہ 439 کے تحت دائر درخواست واپس لی جائے۔
عشرت جہاں کے وکیل پردیپ تیوتیا نے امیت پرساد کی دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سیکشن 439 کے تحت پہلے ہی سماعت کر چکی ہے۔
تب امیت پرساد نے کہا تھا کہ یہ عرضی قابل سماعت نہیں ہے۔
یہ ایک قانونی بار ہے۔ تب تیوتیا نے کہا تھا کہ یہ سوال پہلے کیوں نہیں اٹھایا گیا۔
یہ میرے ساتھ ظلم ہے۔ اس پر عدالت نے کہا تھا کہ ہم آپ سے اتفاق کرتے ہیں لیکن قانونی سوال کا کیا ہوگا؟
اگر انہوں نے چھ ماہ پہلے کہا ہوتا تو مجھے اعتراض نہ ہوتا لیکن وہ ایسا کرکے ملزم کی جیل کی مدت میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ تیوتیا نے کہا تھا کہ زبانی سماعت پر بھی ضمانت دی جاتی ہے اور یہ یو اے پی اے میں بھی لاگو ہوتا ہے۔