دہلی ہائی کورٹ نے احتجاجی کسانوں کو ہٹانے اور دہلی کی سرحد پر نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے مطالبے کو مسترد کردیا۔ عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہ ہونے پر درخواست خارج کردی۔ عرضی کی سماعت چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی صدارت والی بنچ نے کی۔ عدالت نے کہا کہ اس سے قبل کی سماعت کے دوران بھی درخواست گزار کی جانب سے کوئی نہیں آیا۔ تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ امت مہاجن پیش ہوتے رہے۔
دہلی ہائی کورٹ: احتجاجی کسانوں کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد
دہلی ہائی کورٹ نے احتجاجی کسانوں کو ہٹانے اور دہلی کی سرحد پر نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے مطالبے کی عرضی ایڈوکیٹ دھننجے جین نے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کی آڑ میں بیٹھے لوگوں کو وہاں سے ہٹایا جائے اور مناسب تعداد میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا جائے۔
احتجاجی کسانوں کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد
مزید پڑھیں:دہلی کی سرحدوں سے ہٹایا گیا تو سرکاری دفاتر میں خیمے لگائیں گے: راکیش ٹکیٹ
درخواست میں کہا گیا تھا کہ دہلی پولیس براہ راست مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آتی ہے، لیکن 26 جنوری کو دونوں ناکام ثابت ہوئے۔ ایسے میں حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بلانے کی ضرورت ہے۔