دہلی ہائی کورٹ نے آج (بدھ کو) ٹویٹر کو حلف نامہ داخل کرنے کا ایک آخری موقع دیا ہے۔ جسٹس ریکھا پلی پر مشتمل سنگل بنچ انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل) اور (Digital Media Ethics Code) ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ قوانین کے مطابق ٹویٹر انڈیا اور ٹویٹر آئی این سی (Twitter Inc) کے ذریعے حکم کی تعمیل نہ کرنے کے خلاف داخل ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ٹویٹر کا حلف نامہ نئے آئی ٹی قواعد کی سنگین عدم پابندی ظاہر کرتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر سے پوچھا ہے کہ اس کا ہنگامی کارکن (contingent worker) کون ہے اور یہ کیسے کام کرے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کو کہا، آپ کی کمپنی کیا کرنا چاہتی ہے اگر ٹویٹر نئے آئی ٹی قواعد پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اسے پورے دل سے کریں۔
سماعت کے دوران سینیئر ایڈووکیٹ ساجن پوویا (Senior Advocate Sajan Poovayya) نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹویٹر کے ذریعہ دو حلف نامے دائر کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ چیف کمپلائنس آفیسر اور شکایات افسر (Grievance Officer) کے حوالے سے تقرری کی گئی ہے اور ٹویٹر اب اس لفظ کا استعمال نہیں کرے گا۔