اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Delhi Violence: کیا عمداً پانچ ملزمین کو بچانے کی کوشش کی گئی، عدالت کا دوبارہ جانچ کا حکم

دہلی فساد معاملے (Delhi Violence) میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے پانچ ملزمین (Discharging 5 Accused) کو بری کیے جانے پردہلی کی ایک عدالت نے جانچ کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ 'اس معاملے میں شمال مشرقی دہلی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے طریقہ کار کی انکوائری کی جائے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا ملزمین کو جان بوجھ کر تو نہیں بچایا گیا'۔

عدالت نے دوبارہ جانچ کا حکم دیا
عدالت نے دوبارہ جانچ کا حکم دیا

By

Published : Nov 24, 2021, 10:41 PM IST

دہلی کی ایک عدالت ( Delhi court) نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ اس بات کی جانچ کریں کہ 'فروری 2020 میں ہوئے دہلی فسادات معاملے( Delhi Violence case) میں جن پانچ ملزمین کو ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے بری کیا گیا تھا، کیا انہیں جان بوجھ کر بچانے کی کوشش کی گئی ہے'۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے پانچوں ملزمین کو بری کر دیا تھا۔ اس معاملے میں فیروز خان نے شکایت درج کرائی تھی کہ یہ پانچوں ملزماین فسادیوں کے ہجوم کا حصہ تھے، جنہوں نے دوا کی دکان اور گھر کو لوٹا تھا۔ خان نے شکایت کی تھی کہ 25 فروری 2020 کو پیش آنے والے واقعے میں فسادیوں نے تقریباً 22 سے 23 لاکھ روپے مالیت کی ادویات اور کاسمیٹکس لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔

جج نے کہا کہ ملزمین کو اس لیے بری نہیں کیا گیا کہ واقعہ ہوا ہی نہیں تھا یا انہیں غلط طور پر پھنسایا گیا تھا بلکہ صرف اس لیے کہ ان کے خلاف خاطر خواہ ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے۔

انہوں نے حکم دیا کہ’’اس معاملے میں شمال مشرقی دہلی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے طریقہ کار کی انکوائری کی جائے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا ملزمین کو جان بوجھ کر تو نہیں بچایا گیا اور اس معاملے کی اگلی سماعت کے دن عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کریں ۔‘‘

سیشن جج نے مزید کہا کہ فیروز خان اس کیس کے واحد عینی شاہد ہیں، جس نے پولیس کی دکھائی گئی تصویر سے مجرمین کی شناخت کرنے کا دعویٰ کیا۔

مزید پڑھیں: Delhi riots: مسجد جلانے کے معاملے میں باپ بیٹے پر فرد جرم عائد

جسٹس بھٹ نے 22 نومبر کے اپنے حکم میں کہا کہ، "الزامات لگانے کے لیے ملزم کے خلاف قانونی طور پر قابل قبول ثبوت ہونے چاہئیں، جس کی اس کیس میں کمی ہے۔انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ تفتیشی افسر (IO) نے دیگر گواہوں کا سراغ لگانے کی کوئی کوشش کی یا نہیں۔

واضح رہے کہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے حامیوں اور اس کے مخالفتین کے درمیان فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ جھڑپیں پھوٹ پڑی تھیں۔ اس تشدد میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details