بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سنہ 1984 میں ہوئے گیس حادثے کے متاثرین کو اضفائی معاوضے پر مرکز نے سپریم کورٹ میں کیوریٹیو پٹیشن دائر کی تھی، جسے سپریم کورٹ نے خارج کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بھوپال کی تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی ذمہ دار رچنا ڈینگرا نے کہا کہ آج کا سپریم کورٹ کا فیصلہ گیس متاثرین کے لیے مایوس کن ہے۔ جس طرح سے 1989 میں سپریم کورٹ نے گیس متاثرین کا ساتھ نہ دے کر یونین کاربائیڈ کا ساتھ دیا تھا اور آج بھی اسی طرح کا فیصلہ آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونین کاربائیڈ کمپنی جو کہ ایک بھگوڑی کمپنی ہمارے ملک کے ذریعہ قرار دی گئی ہے۔ اس کمپنی کو سپریم کورٹ نے گھنٹوں تک سنا اور گیس متاثرین کے وکیل کی بات کو محض 45 منٹ ہی سنا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ یونین کاربائیڈ کے حق میں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچوں ججوں کو اس بات کی فکر تھی کہ یونین کاربائیڈ کے حق میں فیصلہ ہو جائے نہ کہ گیس متاثرین کے حق میں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ہمیں بتائے کہ وہ گیس متاثرین کی طرف ہے یا ان کمپنیوں کی طرف جو ملک میں بھگوڑا قرار دی گئی ہے۔ ان کمپنیوں نے ہزاروں لوگوں کو مارا ہے اور لاکھوں لوگوں کو زخمی کیا ہے۔ اس فیصلے سے صاف ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ یونین کاربائیڈ کے جانب ہے۔
انہوں نے کہا گیس متاثرین اپنی اس لڑائی مرتے دم تک لڑیں گے۔ گیس متاثرین تنظیم کے ذمہ دار بال کرشن نام دیو نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ گیس متاثرین کے حق میں ناانصافی جیسا ہے۔ انہوں نے کہا گیس متاثرین کو سپریم کورٹ سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ گیس متاثرین کے ساتھ نا انصافی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 1989 میں بھارت سرکار کا یونین کاربائیڈ کے ساتھ جو معاہدہ ہوا تھا اس میں بھی گیس متاثرین کہ حق کو نظر انداز کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اب جو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے اس نے گیس متاثرین کو سننے کا وقت بہت کم دیا گیا اور اور یونین کاربائیڈ کے وکلاء نے 7 گھنٹے کورٹ میں اپنی بات رکھی۔ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اپنی لڑائی کو یوں ہی جاری رکھیں گے۔