مغربی بنگال کے اردو میڈیم اسکولز میں ٹیچروں کی کمی وجہ سے کئی اسکول بند ہونے کی حالت کو پہنچ چکے ہیں۔ اردو میڈیم اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کی سب سے بڑی وجہ ان اسکولوں کی 65 فیصد آسامیاں ریزرو ہیں اور دوسری وجہ 2013 کے بعد سے اسکول سروس کمیشن کے امتحان نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ کی نئی تقرری کا نہ ہونا ہے۔ ریاست کے 80 اردو میڈیم اسکولوں میں 1400 اساتذہ کی آسامیاں ہے جن میں 65 فیصد ریزرو کیٹیگری میں ہیں اور آج تک یہ آسامیاں خالی ہیں۔
ریاست میں اردو بولنے اور پڑھنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ریاست میں اردو میڈیم اسکولوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔مغربی بنگال مدھیامک بورڈ سے منظور شدہ ہائی و ہائر سکنڈری اردو میڈیم اسکولوں کی تعداد 80 ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی سینکڑوں سرکاری و غیر سرکاری مدارس ہیں جہاں اردو زبان میں درس و تدریس دی جاتی ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں میں اردو میڈیم اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے تقریبا ڈیڑھ برس بعد اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے پر اساتذہ کی شدید قلت کا سامنا رہا ہے اور تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں دشواریوں کا سامنا رہا ہے۔
ریاست کے اردو میڈیم اسکولوں کے مسائل پرکام کرنے والی تنظیم آل بنگال اردو میڈیم اسکولز ایسوسی ایشن گزشتہ کئی برسوں سے 1400 ریزرو سیٹوں کو جنرل سیٹوں میں منتقل کرنے اور اردو میڈیم اسکولوں میں اساتذہ کی کمی اور دوسرے مسائل پر کام کر رہی ہے۔
ریاست کے اردو میڈیم اسکولوں کے مسائل پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے آل بنگال اردو میڈیم اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر آفتاب عالم نے بتایا کہ ریاست کے اردو میڈیم اسکولوں میں اس وقت ٹیچرز کی بہت زیادہ کمی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ 2013 سے مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن کے امتحانات کا نہ ہونا ہے۔ اسکول سروس کمیشن کے ذریعے مغربی بنگال کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی تقرریاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1990 میں ریاستی حکومت کے اصول و ضوابط کو طے کیا گیا تھا جس کے تحت اردو میڈیم اسکولوں میں اساتذہ کی آسامیوں کی بڑی تعداد ایس سی اور ایس ٹی کے لئے مختص کر دی گئی تھی ۔انہوں نے بتایا کہ ہماری تنظیم کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے اب تک ان 1400 ریزرو سیٹوں میں سے صرف 101 سیٹوں کو ہی جنرل سیٹوں میں منتقل کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ہم نے بہت کوششوں کے بعد 2010 میں فلاح پشماندہ طبقہ کے دفتر سے یہ کام کرانے میں کامیاب ہوئے تھے، لیکن اس کے بعد بھی حالات میں بہت زیادہ بہتری نہیں آئی ہے۔