اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

انڈین یونین مسلم لیگ، شدید اندرونی بحران کا شکار - P K Kunhalikutty

انڈین یونین مسلم لیگ، کیرالا میں کانگریس کی زیرقیادت متحدہ ڈیموکریٹک فرنٹ (یو ڈی ایف) کی دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے جو فی الحال اندرونی خلفشار کا شکار ہے۔ انڈین مسلم لیگ پہلی بار شدید بحران کا شکار ہے۔

انڈین یونین مسلم لیگ، اندرونی بحران کا شکار
انڈین یونین مسلم لیگ، اندرونی بحران کا شکار

By

Published : Aug 11, 2021, 7:25 PM IST

پنکداد خاندان ہمیشہ انڈین یونین مسلم لیگ سے وابستہ رہا ہے اور اس کی نوجوان نسل کو لیگ کی طاقت تصور کیا جاتا ہے۔ فی الحال پارٹی کی قیادت رکن اسمبلی پی کے کنہالی کٹی کررہے ہیں۔

پارٹی کے ریاستی صدر پنکداد حیدر علی تھانگل کے بیٹے پنکداد معین علی شہاب تھانگل نے پی کے کنہالی کٹی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ معین علی نے کنہالی کٹی پر فنڈز کا غلط استعمال اور پارٹی کو اپنے ذاتی مفادات کےلیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔

انڈین مسلم لیگ میں کئی بار اندرون اختلافات منظرعام پر آئے ہیں لیکن اس طرح کی شدت پہلی بار دیکھی جارہی ہے۔ قبل ازیں پارٹی قیادت کی جانب سے اندرونی مسائل کو آپسی بات چیت سے ذریعہ حل کرلیا گیا تھا لیکن موجودہ اختلافات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کوزی کوڈ میں واقع پارٹی ہیڈکواٹر لیگ ہاوز میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پنکداد خاندان کے نوجوان رکن نے پارٹی قیادت پر الزامات کی بوچھار کردی۔

پنکداد خاندان کیرالا میں مسلم کمیونٹی کی رہنمائی کےلیے جانا جاتا ہے اور مذہبی لحاظ سے بھی اسے خاصی اہمیت حاصل ہے۔ معین علی کا ردعمل اس وقت سامنے آیا جب انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے عہدیدار، پارٹی کے اخبار چندریکا سے متعلق منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں حیدر علی شہاب تھنگل سے پوچھ گچھ کےلیے ان کے گھر پہنچے۔

معین علی نے صدر کنہالی کٹی پر پارٹی کو ہائی جیک کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے پارٹی صدر پر فنڈز کے غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کا بھی الزام لگایا۔ معین علی نے اپنے والد حیدر علی شہاب تھنگل پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد غلط الزامات کی وجہ سے شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔

آئی یو ایم ایل کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ لیگ کی کسی پریس کانفرنس میں ایک کارکن نے نعرے بلند کئے اور معین علی پر مخالفین کے ہاتھوں کٹھ پتلی بننے کا الزام لگایا۔ اس کے بعد لیگ کے متعدد رہنماؤں نے بھی اس پورے تنازعہ کے پیچھے سی پی ایم کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔

معین علی کی جانب سے الزامات عائد کئے جانے کے بعد پارٹی قیادت کی جانب سے ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں معین علی کے خلاف سخت انضباطی کاروائی کرنے کی بات کہی گئی تاہم اجلاس میں ارکان کی جانب سے معین علی کی حمایت کو نظر میں رکھتے ہوئے سخت تادیبی کاروائی سے گریز کیا گیا۔ بعض اطلاعات کے مطابق اجلاس میں کنہالی کٹی کو بالکل الگ تھلگ کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'انڈین یونین مسلم لیگ ملک میں مضبوط جمہوریت چاہتی ہے'

بالآخر پارٹی قیادت معین علی کو منانے میں کچھ حد تک کامیاب رہی۔ معین علی کے فیس بک پر تازہ پوسٹ سے ایسے لگتا ہے کہ معاملہ کچھ حد تک ٹھنڈا ہوگیا ہے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق اجلاس میں کنہالی کٹی نے پارٹی کے تمام عہدوں کے علاوہ رکن اسمبلی کے عہدہ سے بھی استعفیٰ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ وہیں اعلیٰ رہنماؤں نے پارٹی میں چل رہی اندرونی رشہ کشی کے جلد ہی ختم ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details