بھوپال: تقریباً ایک ہفتہ طویل غیر ملکی دورے سے واپس آئے وزیر اعظم نریندر مودی نے مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات کی مہم شروع کرتے ہوئے نہ صرف انتخابات کے مسائل کو واضح کیا، بلکہ یکساں سول کوڈ سے لے کر قرضوں کی معافی اور اپوزیشن اتحاد تک کے معاملات پر ایک ایک کرکے پوری اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔
تقریباً دو گھنٹے کے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے بہت سیدھے اور صاف الفاظ میں مسلم سماج اور ملک کے دانشوروں سے اپیل کی۔ انہوں نے پورے ملک میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) لانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار بار اس پر اصرار کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کنبہ کے ایک فرد کے لیے الگ اور ایک ہی گھر میں دوسرے کے لیے الگ اصول کیسے ہو سکتے ہیں۔ اس مسئلہ پر مسلم کمیونٹی کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں سمجھنا چاہئے کہ کون سی سیاسی جماعتیں انہیں یو سی سی پر اکسانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اسی سلسلے میں انہوں نے تین طلاق کی مخالفت کرنے والوں کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ تین طلاق سے ہونے والے نقصان کا دائرہ بہت بڑا ہے۔ اس سے پورے کنبہ متاثر ہوتا ہے، لیکن ووٹ بینک کے بھوکے لوگ اس کی وکالت کر رہے ہیں۔ مسلم بیٹیوں پر تین طلاق کا پھندا لٹکا کر کچھ لوگ انہیں ہمیشہ کے لیے ستانے کے لیے کھلی چھوٹ چاہتے ہیں۔
مودی نے حال ہی میں پٹنہ میں منعقدہ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ پر بھی پوری اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی "گارنٹی" صرف گھپلے کی ہے اور یہ سب ان کے خلاف کارروائی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ایک کرکے اپوزیشن پارٹیوں کا نام لیتے ہوئے انہوں نے ان کے مبینہ بدعنوانیوں کا حوالہ دیا اور ان پر ہزاروں کروڑ روپے کے گھپلوں کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن پارٹیوں کے پاس بدعنوانی کی گارنٹی ہے تو ان کی (خود مسٹر مودی) کی بھی گارنٹی ہے، ہر بدعنوانی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔