اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

کورونا سے نمٹنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے

کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوجانے کے بعد یہ ایک بار پھر اپنا سر ابھارنے لگا ہے۔ اس کی وجہ سے پوری دُنیا ایک شدید چلینج سے دوچار ہوکر رہ گئی ہے۔ جس طرح سے شیر اپنے شکار پر وار کرنے سے پہلے چند قدم پیچھے چلا جاتا ہے اور پھر ٹوٹ پڑتا ہے، بالکل اسی طرح کووِڈ خوفناک طریقے سے از سر نو پھیل رہا ہے۔ اس ضمن میں صورتحال کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محض ایک دن میں ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد کووِڈ متاثرین کا اندراج ہوا ہے۔

Containing Covid is a Collective responsibility
کورونا سے نمٹنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے

By

Published : Apr 9, 2021, 10:51 AM IST

وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے بھارت امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ جہاں تک وائرس کے تیزی سے پھیلاو کا تعلق ہے، اس ضمن میں امریکہ، فرانس، برازیل اور بیلجیم کے بعد بھارت کا نمبر ہے۔ متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر گزشتہ ماہ ناگپور میں لاک ڈاون کیا گیا۔ اندور، بھوپال، سورت، راجکوٹ، احمد آباد اور وڈورہ میں رات کا کرفیو نافذ کردیا گیا۔

مہاراشٹر میں کرفیو اور ہفتے کے آخری دن کا لاک ڈاؤن نافذ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز سے قومی دارالحکومت میں بھی رات کا کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ یہ بات قابل تشویش ہے کہ نارتھ ایسٹ کو چھوڑ کر ملک کی تمام باقی ریاستوں میں کرونا متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

کووِڈ کے پھیلاؤ سے خوفزدہ ہوکر فرانس، بیلجیم اور اٹلی جیسے ممالک نے لاک ڈاون کی راہ اختیار کرلی ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بھارت میں بھی اس طرح کی صورتحال پیدا ہوگئی اور صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو فوری حفاظتی اقدامات کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ اگرچہ متاثرین کی زیادہ تر تعداد مہاراشٹرا، پنجاب، کیرالہ، کرناٹک، چھتیس گڑھ اور گجرات میں پائی جارہی ہے تاہم دیگر ریاستوں میں بھی تشویشناک صورتحال بنی ہوئی ہے۔

ماہرین لاک ڈاؤن کرنے کے بجائے وسیع پیمانے پر ٹیسٹ کرانے، ماسک پہننے اور عوامی جانکاری عام کرنے کی صلاح دے رہے ہیں۔ انہی اقدامات کے ذریعے کووِڈ کے پھیلاو کو روکا جاسکتا ہے۔

گزشتہ سال کووِڈ کو قابو کرنے کے نام پر کیے گئے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ملک کی معیشت تباہ ہوگئی۔ لاتعداد مزدوروں کی زندگیاں اجیرن بن گئیں۔ روزگار کھو جانے کی وجہ سے شہروں میں رہ رہے 12 کروڑ لوگ اور دیہات میں 28 کروڑ لوگ مفلسی سے دوچار ہوگئے۔ اس کے علاوہ ہم نے لاک ڈاون کی وجہ سے مائیگرنٹ مزدوروں کی زندگیاں متاثر ہوتے ہوئے دیکھیں۔ چونکہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ آنے والے دو ماہ میں وبا کے پھیلاو میں مزید اضافہ ہوگا، اس لیے ہر شخص کو یہ پھیلاو روکنے کےلیے احتیاطی اقدامات کرنے چاہیں۔ طبی ماہرین شروع سے یہ کہتے رہے ہیں کہ ماسک پہننے، سینٹائزر کا استعمال کرنے اور جسمانی دوریاں بنائے رکھنے جیسے اقدامات سے وبا کے پھیلاؤ میں 70 فیصد کمی کی جاسکتی ہے۔

یہ تنبیہ پہلے ہی جاری کردی گئی ہے کہ کورونا سے متاثرہ ایک شخص مزید چار سو افراد کو وائرس سے متاثر کرسکتا ہے۔ گائیڈ لائنز میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی کورونا سے متاثر پائے جائے تو اس کے کم از کم 30 قریبی رشتہ داروں کی نشاندہی کرکے اُنہیں تین دن کےلئے دوسروں سے الگ رکھا جائے۔ تمام ریاستوں کو فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف آئی سی سی آئی) کے مشوروں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ طے شدہ گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل یقینی بنانا چاہیے۔ چیمبر نے مشورہ دیا ہے کہ حکومت کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ 18 سے 45 سال کی عمر تک کے تمام لوگوں کے لئے ویکسین کرانا لازمی بنایا جائے۔

اگر ہر شخص ماسک پہننے، ہاتھ صاف رکھنے اور جسمانی دوریاں بنائے رکھنے جیسے اقدامات کرے گا تو وائرس کو پھیلنے سے بڑے پیمانے پر روکا جاسکتا ہے۔ کووِڈ کو صرف اُس صورت میں قابو کیا جاسکتا ہے، جب انفرادی سطح پر جانکاری کے ساتھ ساتھ ادارتی سطحوں پر اس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details