نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ روپے کی گراوٹ کو سابق وزیر اعظم اور ان کی حکومت کی کمزوری قرار دینے والے وزیر اعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے روپے کی قدر میں کمی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ اب اس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ روپے کو سنچری بنانے سے روکیں۔Congress on Rupee Fall
کانگریس ترجمان سپریہ سرینیت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ روپے کی کمزور پوزیشن رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ روپے کی یہ حالت آج اسی وزیر اعظم مودی کے دور حکومت میں ہو رہی ہے جو وزیر اعظم بننے سے پہلے کہا کرتے تھے کہ ملک کے وزیر اعظم کی کریڈیبلٹی روپے سے گرتی ہے اور اگر حکومت بنے گی تو وہ روپے کی قیمت 40 روپے فی ڈالر تک لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تب مسٹر مودی کہتے تھے کہ روپے کا کمزور ہونا وزیر اعظم اور ملک کی کمزوری کی علامت ہے۔ اب مسٹر مودی روپے کی گرتی قدر کو روکنے میں پوری طرح ناکام ہو چکے ہیں، اس لیے ان سے درخواست ہے کہ روپے کو سنچری بنانے سے روکیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت نے روپے کو تاریخ میں سب سے کمزور کر دیا ہے اور ایک ڈالر کے مقابلے میں 82 کو پار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ایک سال میں روپے کی قدر میں 12 فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے اور اس طرح مودی حکومت کے دور میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 43.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ روپے کی گراوٹ رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ مودی حکومت کے تحت یہ مسلسل کمزور ہوتا چلا گیا جبکہ اسے مضبوط کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جون 2013 میں ایک ڈالر کے مقابلے روپیہ 58 سے 15 فیصد گر کر 69 پر آ گیا تھا لیکن چار ماہ میں مودی حکومت نے تاریخ میں سب سے کمزور کر دی اور تاریخ میں پہلی بار روپیہ تیزی سے 82 کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایک ڈالر کی قیمت 81.47 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
شرینیٹ نے کہا کہ ایک سال پہلے ستمبر 2021 میں روپے کی قدر ایک ڈالر کے مقابلے میں 73 تھی، جو اب 81.47 ہو گئی ہے، یعنی 12 ماہ میں اس میں 12 فیصد سے زیادہ کی کمی آئی ہے۔ جب مسٹر مودی 26 مئی 2014 کو وزیر اعظم بنے تو روپے کی قدر ایک ڈالر کے مقابلے میں 58.62 تھی اور اب تک 41.5 فیصد تک گر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو تباہ کرنے پر تلی مودی حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ایک ماہ میں 26 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں زرمبادلہ کے ذخائر 642 ارب ڈالر سے کم ہو کر 545.5 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور قرضوں کی قسطیں بھی بڑھ گئی ہیں۔