تینوں زرعی قانون پر سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کردہ تین کمیٹیوں نے اپنی رپورٹیں سپریم کورٹ میں پیش کردی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹیوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'اس معاملے کے حل کے لیے کمیٹی نے تقریبا 85 کسان تنظیموں سے بات کی ہے۔ مزید اس تعلق سے کسان تنظیموں اور مرکزی حکومت کے مابین کئی میٹنگس ہوچکی ہیں۔
ہم آپ کو بتادیں کہ کسان گذشتہ 20 نومبر سے دہلی کے سبھی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیںڈ اس دوران کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین کئی میٹنگس بھی ہوئی لیکن کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ سپریم کورٹ نے جنوری میں نئے زرعی قوانین پر عمل در آمد کرنے پر پابندی عائد کر کے یہ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ کمیٹی میں زرعی ماہرین انیل شیتکاری، انل گھنوٹ، اشوک گلاٹھی اور پرمود جوشی شامل ہیں۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انل گھنوٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس تعلق سے رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپ دی گئی ہے، لیکن اس جڑی کوئی تفصیلات نہیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'رپورٹ اس وقت تک عوام میں نہیں لائی جائے گی جب تک چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے اس پر سماعت اور بحث نہیں کر لیتے۔ اس معاملے پر سماعت 5 اپریل کے بعد ہونے کی امید ہے۔ اب جب کہ ہولی کی چھٹیاں چل رہی ہیں اس کے بعد ہی کارروائی شروع ہوگی'۔
واضح رہے کہ' کسان تنظیمیں نئے زرعی قوانین کو کسان مخالف بتا رہی ہیں اور اس کی منسوخی کے مطالبہ پر اڑی ہوئی ہیں۔ وہیں، مرکزی حکومت اس قانون کو کسانوں کے لیے سود مند بتارہی ہے۔ ان معاملوں کے پیش نظر دونوں کے مابین مختلف میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔ 22 جنوری کو حکومت و کسان تنظیموں کے مابین آخری میٹنگ ہوئی تھی جس سے بھی کوئی خواطر خواہ حل نہیں نکل سکا۔