نربھیا کیس Nirbhaya Case 2012 کو آج 9 سال مکمل ہو گئے ہیں، لیکن قومی دارالحکومت میں خواتین کے خلاف جرائم میں اب بھی پیچھے نہیں ہے۔ سال 2020 کے مقابلے میں سال 2021 میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ نربھیا کیس کے بعد قانون میں تبدیلی اور مجرموں کو سزائے موت دینے سے خواتین کے جرائم میں کمی کی امید تھی۔ لیکن اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اس کا کوئی بڑا اثر نہیں ہوا۔ خواتین آج بھی دن بدن جرائم کا شکار ہو رہی ہیں۔
16 دسمبر 2012 کو پیش آنے والے نربھیا واقعے کو آج 9 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ عوام سڑک پر آگئے اور یو پی اے حکومت کو خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق بنائے گئے قانون میں تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ لیکن اس قانون کا کوئی بڑا اثر نظر نہیں آرہا ہے۔ آج بھی خواتین کے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ خواتین نہ صرف گھر سے باہر بلکہ گھر کے اندر بھی غیر محفوظ ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے کئی اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن دہلی میں خواتین اب بھی خود کو مکمل طور پر محفوظ محسوس نہیں کر رہی ہیں۔
نربھیا کیس کی ٹائم لائین:
سنہ 2012:
16 دسمبر 2012:وسنت وہار میں پیرا میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ ایک نابالغ سمیت 6 لوگوں نے چلتی بس میں گینگ ریپ کیا، اس کے ساتھ ہی مارپیٹ کی گئی۔
17 دسمبر 2012: پولیس نے اہم ملزم اور بس ڈرائیور رام سنگھ سمیت چار افراد کو گرفتار کیا۔
18 دسمبر 2012: چار مجرموں کو پکڑنے کے ساتھ ہی دارالحکومت میں گینگ ریپ کے خلاف احتجاج شروع۔
21 دسمبر2012: گینگ ریپ کے پانچویں مجرم نے کہا کہ وہ نابالغ ہے، اس کی عمر ساڑھے سترہ سال ہے، اسے آنند وہار اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی دن ایک اور مجرم اکشے کمار عرف ٹھاکر میں بہار کے اورنگ آباد سے گرفتار کیا گیا۔
22 دسمبر2012: متاثرہ نے ایس ڈی ایم کے سامنے ہسپتال میں اپنا بیان درج کرایا۔
23 دسمبر 2012: دہلی ہائی کورٹ نے تیزی سے شنوائی کے لیے اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ تشکیل دی۔
24 دسمبر 2012: پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہنے کے دوران حکومت نے اس طرح کے معاملوں میں تیزی سے شنوائی اور قانون بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔
27 دسمبر 2012: متاثرہ کی حالت بگڑنے پر اسے علاج کے لیے سنگا پور لے جایا گیا۔
29 دسمبر2012: متاثرہ کی سنگاپور کے ہسپتال میں علاج کے دوران موت۔
سنہ 2013:
03 جنوری 2013: دہلی پولیس نے پانچ مجرموں کے خلاف قتل، گینگ ریپ، غیر فطری جنسی عمل، اغوا کرنے اور ثبوت مٹانے کے لیے چارج شیٹ دائر کی۔
28 جنوری 2013: مجرموں میں سے ایک کو جوینائل جسٹس بورڈ نے نابالغ قرار دیا۔
2 فروری 2013: پاسٹ ٹریک کورٹ نے 5 لوگوں پر قتل، گینگ ریپ اور لوٹ کے معاملے میں الزام عائد کیے۔
11 جولائی 2013: گینگ ریپ مجرموں میں سے ایک رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں پھانسی لگاکر خود کشی کرلی۔
25 اگست 2013: نابالغ پر فیصلے کی تاریخ بڑھائی۔
31 اگست 2013: نابالغ کو گینگ ریپ و قتل کے معاملے میں تین سال کی سزا سنائی گئی۔
10 اکتوبر 2013: چاروں مجرموں اکشے ٹھاکر، پون گپتا، ونئے شرما اور مکیش کو مجرم قرار دیا گیا۔
7 اکتوبر 2013: نچلی عدالت سے سزا پائے چار مجرموں میں سے ونئے شرما اور اکشے ٹھاکر نے سزا کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی۔
سنہ 2014:
13 مارچ 2014: دہلی کورٹ نے چاروں مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔
02 جون 2014: 2 مجرموں نے ہائی کورٹ میں فیصلے کو چیلینج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔
14 جولائی 2014: سپریم کورٹ نے چاروں مجرموں کی پھانسی پر شنوائی پوری ہونے تک روک لگائی۔