اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Remembering Nirbhaya: نربھیا کیس کے نو سال، 16 دسمبر کی وہ خوفناک رات

نربھیا کیس Nirbhaya Case کے نو سال مکمل ہو چکے ہیں۔ وحشیانہ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے چار قصورواروں کو پھانسی دیے جانے کے باوجود خواتین کے خلاف جرائم میں کمی نہیں آ رہی ہے۔ 16 دسمبر 2012 کی رات دہلی کے منیرکا میں ایک بس سڑک پر دوڑ رہی تھی، لیکن اسی بس میں ایک زندگی چیخ رہی تھی۔ وہ حیوانوں سے جان بخشنے کی التجا کر رہی تھی، مگر حیونوں نے ایک نہ سنی۔ پوری خر پڑھیں یہ واقعہ کیسے اور کب پیش آیا۔

نربھیا کیس کے نو سال، 16 دسمبر کی وہ خوفناک رات
نربھیا کیس کے نو سال، 16 دسمبر کی وہ خوفناک رات

By

Published : Dec 16, 2021, 2:20 PM IST

نربھیا کیس Nirbhaya Case 2012 کو آج 9 سال مکمل ہو گئے ہیں، لیکن قومی دارالحکومت میں خواتین کے خلاف جرائم میں اب بھی پیچھے نہیں ہے۔ سال 2020 کے مقابلے میں سال 2021 میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ نربھیا کیس کے بعد قانون میں تبدیلی اور مجرموں کو سزائے موت دینے سے خواتین کے جرائم میں کمی کی امید تھی۔ لیکن اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اس کا کوئی بڑا اثر نہیں ہوا۔ خواتین آج بھی دن بدن جرائم کا شکار ہو رہی ہیں۔

16 دسمبر 2012 کو پیش آنے والے نربھیا واقعے کو آج 9 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ عوام سڑک پر آگئے اور یو پی اے حکومت کو خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق بنائے گئے قانون میں تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ لیکن اس قانون کا کوئی بڑا اثر نظر نہیں آرہا ہے۔ آج بھی خواتین کے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ خواتین نہ صرف گھر سے باہر بلکہ گھر کے اندر بھی غیر محفوظ ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے کئی اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن دہلی میں خواتین اب بھی خود کو مکمل طور پر محفوظ محسوس نہیں کر رہی ہیں۔

نربھیا کیس کی ٹائم لائین:

سنہ 2012:

16 دسمبر 2012:وسنت وہار میں پیرا میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ ایک نابالغ سمیت 6 لوگوں نے چلتی بس میں گینگ ریپ کیا، اس کے ساتھ ہی مارپیٹ کی گئی۔


17 دسمبر 2012: پولیس نے اہم ملزم اور بس ڈرائیور رام سنگھ سمیت چار افراد کو گرفتار کیا۔

18 دسمبر 2012: چار مجرموں کو پکڑنے کے ساتھ ہی دارالحکومت میں گینگ ریپ کے خلاف احتجاج شروع۔

21 دسمبر2012: گینگ ریپ کے پانچویں مجرم نے کہا کہ وہ نابالغ ہے، اس کی عمر ساڑھے سترہ سال ہے، اسے آنند وہار اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی دن ایک اور مجرم اکشے کمار عرف ٹھاکر میں بہار کے اورنگ آباد سے گرفتار کیا گیا۔

22 دسمبر2012: متاثرہ نے ایس ڈی ایم کے سامنے ہسپتال میں اپنا بیان درج کرایا۔

23 دسمبر 2012: دہلی ہائی کورٹ نے تیزی سے شنوائی کے لیے اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ تشکیل دی۔

24 دسمبر 2012: پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہنے کے دوران حکومت نے اس طرح کے معاملوں میں تیزی سے شنوائی اور قانون بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

27 دسمبر 2012: متاثرہ کی حالت بگڑنے پر اسے علاج کے لیے سنگا پور لے جایا گیا۔

29 دسمبر2012: متاثرہ کی سنگاپور کے ہسپتال میں علاج کے دوران موت۔

سنہ 2013:

03 جنوری 2013: دہلی پولیس نے پانچ مجرموں کے خلاف قتل، گینگ ریپ، غیر فطری جنسی عمل، اغوا کرنے اور ثبوت مٹانے کے لیے چارج شیٹ دائر کی۔

28 جنوری 2013: مجرموں میں سے ایک کو جوینائل جسٹس بورڈ نے نابالغ قرار دیا۔

2 فروری 2013: پاسٹ ٹریک کورٹ نے 5 لوگوں پر قتل، گینگ ریپ اور لوٹ کے معاملے میں الزام عائد کیے۔

11 جولائی 2013: گینگ ریپ مجرموں میں سے ایک رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں پھانسی لگاکر خود کشی کرلی۔

25 اگست 2013: نابالغ پر فیصلے کی تاریخ بڑھائی۔

31 اگست 2013: نابالغ کو گینگ ریپ و قتل کے معاملے میں تین سال کی سزا سنائی گئی۔

10 اکتوبر 2013: چاروں مجرموں اکشے ٹھاکر، پون گپتا، ونئے شرما اور مکیش کو مجرم قرار دیا گیا۔

7 اکتوبر 2013: نچلی عدالت سے سزا پائے چار مجرموں میں سے ونئے شرما اور اکشے ٹھاکر نے سزا کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی۔

سنہ 2014:

13 مارچ 2014: دہلی کورٹ نے چاروں مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔

02 جون 2014: 2 مجرموں نے ہائی کورٹ میں فیصلے کو چیلینج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔

14 جولائی 2014: سپریم کورٹ نے چاروں مجرموں کی پھانسی پر شنوائی پوری ہونے تک روک لگائی۔

سنہ 2017:

27 مارچ 2017: سپریم کورٹ میں شنوائی مکمل، فیصلہ محفوظ۔

05 مئی 2017: سپریم کورٹ میں مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار۔

سنہ 2018:

04 مئی : نربھیا کے مجرموں کی نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ۔

05 مئی 2018: مجرموں نے کورٹ سے اپیل کی کہ موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کریں۔

09 جولائی 2018: سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا برقرار رکھی۔

13 دسمبر 2018: سپریم کورٹ نے مجرموں کو فوری طور پر پھانسی دینے کی درخواست خارج کردی۔

سنہ 2019:

10 دسمبر: مجرم ونئے شرما کو منڈولی سے تہاڑ جیل بھیجا گیا۔بکسر جیل کو 10 پھانسی کے پھندے کے آرڈر ملے۔

11 دسمبر: تہاڑ جیل میں پھانسی کی پریکٹس ہوئی، 11 پھندے پہنچے، چاروں مجرم یہی قید ہیں۔

14دسمبر: ڈپریشن میں نربھیا کے چاروں مجرموں نے کھانا پینا کم کردیا۔

15 دسمبر : بین الاقوامی شوٹر ورتیکا سنگھ نے امت شاہ کو خون سے خط لکھا، نربھیا کے مجرموں کو پھانسی دینا چاہتی ہے۔

17 دسمبر : چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے خود کو اس کیس سے الگ کیا۔

18 دسمبر 2019: سپریم کورٹ نے اکشے کینظر ثانی کی عرضی خارج کی، پھانسی کی سزا برقرار۔

مجرم اکشے کمار کو رحم کی درخواست کی عرضی داخل کرنے کے لیے 7 دن کی نوٹس۔

سنہ 2020:

7 جنوری: پٹیالہ ہاؤس کورٹ نربھیا کے مجرموں کو ڈیٹ وارنٹ جاری کیا کہ 22 جنوری کو پھانسی ہوں گی۔
16 جنوری: منیش سیسودیا نے کہا کہ، 2 دن کے لیے دہلی پولیس دیجیئے، نربھیا کے مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیں گے۔

17 جنوری دوسرا ڈیٹ وارنٹ: یکم فروری کو صبح 6 بجے پھانسی دینے کا حکم 31جنوری کو کورٹ نے غیر معینہ مدت کے لیے پھانسی ٹال دی۔

17 فروری تیسرا ڈیٹ وارنٹ: 3 مارچ کو صبح 6 بجے پھانسی کا حکم، مجرموں کے وکیل نے کہا کہ ابھی ہمارے پاس قانونی اختیارات باقی ہے۔

5 فروری: اکشے ٹھاکر کی رحم کی درخواست مسترد۔

20 فروری: نربھیا کے ایک مجرم ونئے شرما نے دیوار میں سر مار کر خود کو چوٹ پہنچائی، مجرم کے وکیل کا نیا داؤ، ونئے شرما ماں کو نہیں پہچان پارہا ہے۔

22 فروری: مجرم ونئے کی عرضی کو پٹیالہ ہائی کورٹ نے خارج کی۔ اس نے ذہنی بیماری کا بہانہ کیا تھا۔

28 فروری: پون گپتا نے سپریم کورٹ میں کیوریٹیو عرضی دائر کی۔

29 فروری: پھانسی سے تین دن قبل مجرم اکشے کورٹ پہنچا اور عرضی دائر کی۔

3 مارچ 2020: سپریم کورٹ نے پون گپتا کی عرضی خارج کی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details