چین نے بھارت کے اگلے سال جموں و کشمیر میں جی 20 لیڈروں کا اجلاس G20 summit منعقد کرنے کے منصوبے کی خبروں پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کیا جانا چاہئے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے جمعرات کو بیجنگ میں میڈیا بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر چین کا موقف مستقل اور بالکل واضح ہے۔ یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری مسئلہ ہے۔ اسے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ China objects to hold G20 summit in Jammu and Kashmir
ژاؤ نے کہا، "متعلقہ فریقوں کو یکطرفہ اقدامات سے صورتحال کو پیچیدہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہمیں مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہوگا اور مل کر امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ G-20 بین الاقوامی اقتصادی تعاون کا مرکزی فورم ہے۔ ہم متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقتصادی بحالی پر توجہ دیں اور اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں اور عالمی اقتصادی نظم و نسق کو بہتر بنانے میں مثبت کردار ادا کریں۔
چین G-20 گروپ کے رکن کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کرے گا یا نہیں اس سوال کے جواب میں ژاؤ نے کہا، 'ہم اس بات پر غور کریں گے کہ آیا ہم اجلاس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔' جب ان سے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے متنازع علاقے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر اور اس پر بھارت کے اعتراض کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ "دونوں معاملات بالکل مختلف نوعیت کے ہیں۔ چین نے پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور اس کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے منصوبے شروع کیے ہیں۔ "کچھ منصوبے کشمیر کے اس حصے میں ہیں جو پاکستان کے کنٹرول میں ہے۔ پراجیکٹس کو چلانے والی متعلقہ چینی کمپنیاں یہ کام مقامی لوگوں کی معیشت کو ترقی دینے اور ان کی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے مقصد سے کرتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کشمیر پر ہمارا موقف بدل گیا ہے‘‘۔