افغانستان کے دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب امریکی ڈرون حملے میں چھ بچے سمیت نو شہری ہلاک ہوئے ہیں جس میں دھماکہ خیز مواد سے بھری کار بھی تباہ ہوگئی ہے۔
امریکی فضائی حملے میں ہلک لوگوں کے ایک رشتے دار نے سی این این کو یہ اطلاع دی۔ انہوں نے سی این این کے ساتھ کام کرنے والے ایک مقامی صحافی کو اتوار کے روز بتایا کہ مارے گئے بچوں میں ایک چار سالہ، ایک تین سالہ اور دو سال کی عمر کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارے گئے سبھی لوگ ایک عام کنبے کے تھے، جن کا اسلامی اسٹیٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ وہ ڈرون حملے کے بعد شہری ہلاکتوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں اور اس کی تحقیقات شروع کر دی ہی۔ انھوں نے کہا کہ متعدد خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا جو کابل ایئرپورٹ پر جاری انخلاء پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ سینٹ کام نے کہا کہ وہ ابھی تک اس حملے کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ ائیر پورٹ کے لیے آئی ایس آئی ایس کے خطرے کو روک دیا گیا ہے۔
افغانستان کی طرف سے سرحد پر فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی ہلاک
انھوں نے مزید کہا کہ گاڑی کی تباہی کے نتیجے میں بعد میں کافی زیادہ طاقتور دھماکے ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں دھماکہ خیز مواد کی ایک بڑی مقدار ذخیرہ کی گئی تھی اور قوی امکان ہے کہ ثانوی دھماکہ اضافی ہلاکتوں کا سبب بن سکتا ہے لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے کہ کیا ہوا ہوگا اور ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔"
اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے کہا کہ کابل میں ہوائی اڈے پر اسلامی اسٹیٹ خراسان شدت پسند گروپ کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے ایک گاڑی پر اتوار کو ڈرون سے حملہ کیا گیا۔
افغانستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس فضائی حملے میں کم از کم چار بچوں کی موت ہوگئی ہے اور دو گاڑیاں اور ایک رہائشی عمارت کا حصہ تباہ ہوا ہے۔