اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

بچہ مزدوری سے بچوں کی جسمانی نشو و نما متاثر ہوتی ہے

ہر برس 12 جون کو عالمی بچہ مزدوری مخالف دن منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد لوگوں کو 14 سال سے کم عمر کے بچوں کو مزدوری نہ کرانے اور انہیں تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے بیدار کرنا ہے۔ World Day Against Child Labour

عالمی بچہ مزدوری مخالف دن
عالمی بچہ مزدوری مخالف دن

By

Published : Jun 12, 2022, 2:42 PM IST

Updated : Jun 12, 2022, 4:32 PM IST

موجودہ دور میں ہر شہر میں بچوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ہوٹلوں، کھیتوں، فیکٹریوں، گھروں اور دیگر جگہوں پر کام اور جسمانی مشقت کر رہے ہیں۔ جس سے ان کے ذہن میں تعلیم حاصل کرنے کا احساس کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے۔ وہیں مزدوری کے ذریعے ان کی نشو و نما، تعلیم و تربیت، بچپن اور مسقبل برباد ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر بچوں کی زندگیاں یا تو یتیم ہونے کی وجہ سے یا مالی بدحالی یا پھر گھریلو تنازعات سے تاریک بن جاتی ہیں۔ ایسے میں عالمی بچہ مزدوری مخالف دن کو منانے کا مقصد نو عمر بچوں کو اذیتوں سے نجات دلا کر انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کرانا اور معاشرے کا باوقار شہری بنانے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔

عالمی بچہ مزدوری مخالف دن

چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کی بنیاد انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن نے 2002 میں رکھی تھی۔ اس سال چائلڈ لیبر ڈے کا تھیم 'ایکٹ ناؤ، اینڈ چائلڈ لیبر' یعنی 'ابھی سرگرم ہوں اور بچہ مزدوری ختم کرو' ہے۔ Act Now End Child Labour آئی ایل او اور یونیسیف کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 'چائلڈ لیبر' یا بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو کر 16 کروڑ ہوگئی ہے۔ اس میں گزشتہ چار برسوں میں 84 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں چائلڈ لیبر میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد میں اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے جو پوری دنیا میں کُل بچہ مزدوروں کی تعداد کا نصف سے زائد ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے لاکھوں اور بچے بچہ مزدوری کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔

2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 43 لاکھ سے زائد بجے مزدوری کرتے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق دنیا بھر کے کُل بچہ مزدوروں میں 12 فیصدی حصہ داری صرف بھارت سے تعلق رکھتا ہے۔ بھارت کے قانون کے مطابق بچہ مزدوری کرانے پر چھ ماہ سے دو سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ یہ دن عالمی سطح پر بچہ مزدوری کو روکنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے یہ دن 2002 میں منانا شروع کیا تاکہ 5 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کو کام کرنے سے روکا جا سکے۔ چائلڈ لیبر کی وجہ سے بچوں کو مناسب تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ بیداری کے بعد بھی بھارت میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ دور دور تک ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ چائلڈ لیبر میں کمی کے بجائے اس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

بچہ مزدوری

موجودہ وقت میں غریب بچے اس استحصال کا سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ غریب بچوں کو تعلیم کے لیے بھیجنے کے بجائے مزدوری کرنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ چھوٹے اور غریب بچے اسکول چھوڑ کر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ چائلڈ لیبر بچوں کے ذہنی، جسمانی، فکری اور سماجی مفادات کو متاثر کر رہی ہے۔ جو بچے مزدوری کرتے ہیں، وہ ذہنی طور پر بیمار رہتے ہیں اور ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔

Last Updated : Jun 12, 2022, 4:32 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details