اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Loan Scheme for Minority اقلیتی روزگار قرض اسکیم سے طبقہ کو کتنا فائدہ؟

بہار میں مسلمانوں کی کُل آبادی 17 فیصد ہے، جس میں زیادہ تر ناخواندہ ہیں۔ سچر کمیٹی نے بھی قومی سطح پر مسلمانوں کی حالت بالخصوص تعلیمی میدان میں بد سے بدتر بتائی تھی، اسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سال 2012 میں "وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم" کی شروعات کی۔ Loan Scheme for Minority in Bihar

Loan Scheme for Minority in Bihar
وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم سے اقلیتوں کا کتنا فائدہ؟

By

Published : Oct 25, 2022, 3:42 PM IST

Updated : Oct 25, 2022, 4:55 PM IST

پٹنہ:بہار میں اقلیتوں کے فلاح و بہبود کے لیے ریاستی حکومت یوں تو کئی اسکیمیں چلاتی ہیں اور کروڑوں خرچ کرتی ہے، جس کا مقصد ان اسکیموں سے ایسے لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے، جو سماج میں معاشی و اقتصادی اعتبار سے کمزور ہیں۔ بہار میں مسلمانوں کی کُل آبادی 17 فیصد ہے، جس میں زیادہ تر ناخواندہ ہیں، سچر کمیٹی نے بھی قومی سطح پر مسلمانوں کی حالت بالخصوص تعلیمی میدان میں بد سے بدتر بتائی تھی، اسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سال 2012 میں "وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم" کی شروعات کی۔ جس کا مقصد ان لوگوں کو روزگار سے جوڑنا تھا، جو مالی طور پر کمزور تھے۔ اس اسکیم کے تحت انہیں روزگار کے لئے 5 لاکھ روپے قرض دینے کا انتظام تھا، حالانکہ اقلیتی مالیات کارپوریشن کی جانب سے اب ریاستی حکومت کے پاس 5 لاکھ سے اسے 10 لاکھ تک کئے جانے کی تجویز بھیجی گئی ہے. مالیات کارپوریشن کے ایم ڈی دیوان جعفر بتاتے ہیں کہ اقلیتی روزگار منصوبہ اقلیتوں کے لئے ایک بہتر منصوبہ ہے۔ CM Minority Employment Loan Scheme

اقلیتی روزگار قرض اسکیم سے طبقہ کو کتنا فائدہ؟

اقلیتی روزگار کے تحت سال 2020-21 کے لئے رقم کی فراہمی ہو چکی ہے، جسے نومبر مہینے سے شروع کیا جائے گا. حالانکہ حکومت اور محکمہ مالیات کارپوریشن کی جانب سے عام لوگوں کو قرض دینے میں جو سہولیات فراہم ہونی چاہیے وہ پوری نہیں ہو پا رہی ہے. لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ اقلیتی فلاح کے افسران کی عدم توجہی اور ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے قرض فراہمی کی اسکیم زمین پر اترنے سے قاصر ہے۔ Loan Scheme for Minority in Bihar

سال 2012 میں اقلیتوں کے روزگار کے لئے شروع کی جانے والی اس اسکیم کے تحت جاری رقم کی تقسیم کبھی بھی 30 سے 35 فیصد سے زیادہ نہیں ہو پائی۔ حیرت کن بات یہ ہے کہ سال 2012 میں اس اسکیم کے تحت 15 کروڑ سالانہ جاری ہوا تھا مگر عام لوگوں میں جانکاری نہیں ہونے اور محکمہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اس سال اس اسکیم کا ایک روپیہ بھی تقسیم نہیں ہو سکا تھا، محکمہ اقلیتی فلاح کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مائنارٹری لون کے سلسلے میں 2012 سے 2020 تک محض 15312 لوگوں کو ہی 206 کروڑ روپیہ تقسیم کیا گیا حالانکہ ریاستی حکومت کی جانب سے سالانہ رقم میں ہر سال اضافہ کیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان دس سالوں میں 15 کروڑ سے شروع ہوا بجٹ آج سو کروڑ تک پہنچ گیا ہے، مگر تقسیم کے معاملے میں محکمہ اقلیتی فلاح کا رویہ پہلے کی طرح سست روی کا شکار رہا۔ مالی سال 2020-21 میں اب تک اقلیتی روزگار قرض کے مد میں بجٹ الاٹ منٹ نہ ہونے کے باوجود مالیاتی کارپوریشن کے پاس 253 کروڑ ابھی بھی موجود ہیں جبکہ لوگوں کی درخواستوں کی فہرست لمبی ہے۔حالانکہ کچھ دنوں قبل مالیاتی کارپوریشن کے نئے ایم ڈی کا عہدہ سنبھالنے والے دیوان جعفر آتے ہی تمام چیزوں کا باریکی سے جائزہ لیا اور قبل کی کمی خامی کو درست کئے جانے کی سخت ہدایت دی ہے تاکہ کسی بھی امیدوار کو اقلیتی قرض کا فائدہ بغیر کسی بچولیے کے سیدھے امیدوار کو پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: CM Minority Employment Loan Scheme وزیراعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کے تحت 305 درخواست گزاروں کو رقم ملے گی

واضح رہے کہ گزشتہ 8 سالوں میں اقلیتی مالیاتی کارپوریشن اقلیتی روزگار اسکیم کے تحت کل 460 کروڑ کی رقم کا محض 44 فیصدی ہی خرچ کر سکا۔ اب نئے ایم ڈی کے لئے یہ ایک چیلنج ہے کہ وہ کس طرح اس اسکیم کا فائدہ ان لوگوں تک پہنچاتے ہیں جس کے لئے حکومت نے اس شعبہ کو قائم کیا ہے۔

Last Updated : Oct 25, 2022, 4:55 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details