ریاست مدھیہ پردیس کے ادیبوں اور شاعروں اور ممتاز شاعر منظر بھوپالی کی تنظیم "ہم ایک ہیں" Manjar Bhopali's organization Hum Ek Hain کہ ذریعہ اردو کو اب شہر سے گاؤں تک لے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس کے تحت پہلے گاؤں کلا کھیری جھرنیاں میں چوپال مشاعرہ منعقد کیا گیا اور اب ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا، جس میں بھوپال کے شاعروں اور ادیبوں نے شرکت کی۔
پروگرام میں مقررین نے کہا کہ اردو ایک ایسی زبان ہے، جو گاؤں، قبیلوں، پگڈنڈیوں اور چوپالوں سے ہوتی ہوئی شہروں تک پہنچی ہے۔
دراصل اکثر یہ ہوتا ہے کہ آج کے وقت میں جو بھی اردو کے پروگرام منعقد ہوتے ہیں، وہ شہروں میں ہی ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے گاؤں میں چھپا ٹیلنٹ باہر نہیں آتا ہے۔ اس لئے تنظیموں کے ساتھ محکمہ ثقافت اور اردو اکیڈمی کو گاؤں کا رخ کر کے وہاں بھی اردو کو عام کرنا چاہئے اور گاؤں کی صلاحیت کو بھی باہر لانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
بھوپال کے ادیبوں اور شاعروں Writers and Poets of Bhopal نے اس قدم کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اردو بھارت کی زبان ہے، یہیں پیدا ہوئی، یہیں پلی اور بڑی ہوئی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس زبان کو ریاست مدھیہ پردیش میں بھی چھوٹے چھوٹے گاؤں تک پہنچایا جائے کیونکہ یہ وہ زبان ہے، جسے جو لوگ نہیں جانتے ہیں ان کے کانوں میں بھی مٹھاس گھول دیتی ہے۔ اس لئے آج ہمیں اپنی بنیادیں مضبوط کرنی ہیں، تب ہی ہم اوپر جائیں گے اور اگر ہم چوپال کے ذریعہ گاؤں میں اس طرح کی نشستیں کرتے ہیں تو نہ صرف اردو زبان کو فروغ ملےگا بلکہ گاؤں کے لوگ بھی اردو زبان سے روبرو ہو پائیں گے۔
آج کی اس تقریب میں شہر کے کئی شعراء و اردوداں نے اپنی موجودگی درج کرائی۔ اس تقریب کا مقصد صرف اور صرف اردو کی ترقی کے اسباب اور رکاوٹ پر شرکاء کی رائے اور اس کا حل کیسے ہو اور اردو ریاست کی چھوٹی چھوٹی جگہوں پر کیسے عمل کیا جائے اس پر غور کرنا تھا۔