حلف برداری کی تقریب راج بھون میں صبح 11 بجے شروع ہوئی جہاں گورنر بنواری لال پروہت چنی کو اپنے عہدے کا حلف دلایا۔ اس موقع پر کانگریس کے ریاستی امور کے انچارج ہریش راوت، پارٹی کے مرکزی مبصر اجے ماکن اور ہریش چودھری اور کیپٹن امریندر سنگھ سمیت پارٹی کے ایم ایل اے اور دیگر سینئر رہنماؤں اور سرکردہ شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھے۔
چمکور صاحب اسمبلی حلقہ سے تین بار ایم ایل اے رہنے والے چرنجیت سنگھ چنی کو 16 مارچ 2017 کو کیپٹن حکومت میں کابینہ کا وزیر بنایا گیا۔ چننی ’رامداسیا سکھ برادری‘ سے تعلق رکھتے ہیں اور درج فہرست ذات کے زمرے سے ہیں، وہ ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پر کیپٹن امریندر کی جگہ حلف لیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی اور کیپٹن امریندرسنگھ سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں نے چنی کو قانون ساز پارٹی کے لیڈر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ کیپٹن نے اس امید کا اظہار کیا کہ چنی سرحدی ریاست پنجاب کو محفوظ رکھنے اور لوگوں کو سرحد کے ساتھ بڑھتے ہوئے سیکورٹی خطرات سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔
اس سے قبل اتوار کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر کے ناموں پر قیاس آرائیوں کا دور دن بھر جاری رہا۔ سینئر لیڈر امبیکا سونی اور سابق ریاستی کانگریس صدر سنیل جاکھڑ کے نام اس دوڑ میں سب سے آگے تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امبیکا اس عہدے کے لیے اس دوڑ سے دستبردار ہو گئیں اور بعد میں جاکھڑ کا نام بھی پس منظر میں چلا گیا۔
اس کے بعد سدھو اور سبکدوش ہونے والے کو آپریٹیو کے وزیر سکھجندر سنگھ رندھاوا کا نام وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے سامنے آنے لگا،ان کی سرکاری رہائش گاہ پر پارٹی ایم ایل اے،رہنماؤں اور کارکنان نے بھیڑ لگانا شروع کردیا۔ الجھن کی یہ کیفیت طویل عرصے تک برقرار رہی۔ لیکن شام ڈھلتے ڈھلتے تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ اس وقت ہوگیا ہوا جب راوت نے ٹویٹ کیا اور قانون ساز پارٹی کے لیڈر کے طور پر چنی کے انتخاب کے بارے میں آگاہ کیا۔