مرکزی حکومت نے کسان نمائندوں کے ساتھ آج ہونے والی دسویں دور کی میٹنگ کو کل تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔ یہ میٹنگ آج ہونے والی تھی۔
مرکز کی جانب سے جاری کردی بیان میں کہا گیا کہ 'کسان تنظیموں کے ساتھ حکومت کی وزارتی میٹنگ 19 جنوری کی بجائے 20 جنوری کو دوپہر دو بجے وگیان بھون میں ہوگی'۔
چونکہ 15 جنوری کو ہونے والی 9 ویں دور کی میٹنگ بھی بے نتیجہ رہی تھی اس لیے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا تھا کہ کسان تنظیمیں آپس میں غیر رسمی گروہ تشکیل دیں اور اپنے مطالبات سے متعلق حکومت کو ایک مسودہ پیش کریں۔
تومر نے کہا تھا کہ حکومت اس مسودے کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومت سرد موسم میں احتجاج کر رہے کسانوں کے لیے فکرمند ہے اور بات چیت کے ذریعے ہی اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 12 جنوری کو سپریم کورٹ نے مرکز کے تین زرعی قوانین کے نفاذ پر روک لگا دی اور قوانین سے متعلق اپنی تشکیل کردہ کمیٹی کو دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسانوں سے بات چیت کرے اور اپنی پہلی نشست کی تاریخ سے دو ماہ کے اندر زرعی قوانین سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرے۔
تاہم کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی کے ممبران پہلے ہی ان قوانین کے حق میں ہیں۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے رکن بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر بھوپندر سنگھ مان نے کمیٹی سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔
واضح رہے کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ذریعہ ٹریکٹر ریلی نکالنے کے اعلان سے متعلق دہلی پولس کی عرضی پر سماعت بھی سپریم کورٹ نے بدھ تک کے لیے ملتوی کر دی ہے جو مرکزی حکومت کے لیے ایک جھٹکا ہے۔