نئی دہلی: انتخابی بانڈ اسکیم کو سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کا ایک شفاف طریقہ قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے سامنے کہا کہ اس میں بلیک منی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ Centre defends electoral bonds scheme in SC
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس بی وی ناگارتھنا کی بنچ کے سامنے این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ انتخابی بانڈ کا استعمال عطیات کے لیے فنڈز حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ سیاسی جماعتیں یہ مکمل طور پر شفاف طریقہ ہے۔ مہتہ نے بنچ کے سامنے کہاکہ "اب کچھ بھی سیاہ نہیں ہے، لیکن سب کچھ شفاف ہے۔' اس پر بنچ نے سالیسٹر جنرل سے پوچھا کہ کیا سسٹم نے اطلاعات دی ہے کہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے۔Centre defends electoral bonds scheme in SC
عرضی گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے اس معاملے کو اہم قرار دیا اور کہا کہ اس کی سماعت بڑی بنچ کر سکتی ہے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ جب تک خیالات کا تصادم نہیں ہوتا، اس معاملے کو بڑی بینچ کے پاس نہیں بھیجا جا سکتا۔ این جی او کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے بھی انتخابات میں غیر ملکی فنڈز کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ درخواست میں ایسے مسائل اٹھائے گئے ہیں جس سے جمہوریت متاثر ہوتی ہے۔ ان میں انتخابی بانڈز کو متعارف کرانا اور سیاسی جماعتوں کو آر ٹی آئی کے تحت لانا شامل ہے۔