پٹنہ:سی بی آئی نے بہار کے سابق وزیراعلی لالو پرساد یادو کے خلاف مبینہ بدعنوانی کا ایک پرانا کیس کھول دیا ہے۔ الزام ہے کہ یہ بے ضابطگیاں اس وقت کی گئی تھیں جب لالو یو پی اے حکومت میں وزیر ریلوے تھے۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے مئی 2021 میں تحقیقات بند کر دی تھیں۔ اس معاملے میں لالو پرساد یادو کے بیٹے اور بیٹیاں بھی ملزمان میں شامل ہیں۔ CBI Reopens File in Railway Projects Case
بتا دیں کہ سی بی آئی نے اس معاملے میں سال 2018 میں تحقیقات شروع کی تھیں اور مئی 2021 میں تحقیقات کو بند کر دیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ سی بی آئی کو لالو کے خلاف الزامات پر ٹھوس ثبوت نہیں ملے ہیں۔ اس کیس میں لالو پرساد یادو کے علاوہ ان کے بیٹے اور بہار کے نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو، ان کی بیٹی چندا یادو اور راگنی یادو کو بھی ملزم بنایا گیا تھا۔
کیا ہے ریلوے پروجیکٹس سے جڑا معاملہ: کہا جاتا ہے کہ اس کیس میں بتایا گیا ہے کہ لالو یادو نے ایک پرائیویٹ کمپنی کو ریلوے پروجیکٹ دینے کے بدلے رشوت کے طور پر جنوبی دہلی میں جائیداد حاصل کی تھی۔ الزام تھا کہ اس پرائیویٹ کمپنی نے شیل کمپنی کے ذریعے بہت کم قیمت پر جائیداد خریدی اور پھر اس شیل کمپنی کو تیجسوی یادو اور لالو یادو کے رشتہ داروں نے خرید لیا۔ شیل کمپنی کو خریدنے کے لیے صرف چار لاکھ روپے کی رقم شیئر ٹرانسفر کے ذریعے ادا کی گئی۔
آئی آر سی ٹی سی بدعنوانی کی دوبارہ جانچ شروع: ریلوے پروجیکٹوں میں بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کی وجہ سے لالو پرساد یادو خاندان مشکل میں ہے۔ اس سے پہلے وہ دیگر مقدمات میں سزا بھگت چکے ہیں اور لالو طویل عرصے تک جیل میں رہے۔ حال ہی میں لالو یادو کا سنگاپور میں آپریشن ہوا ہے جس میں ان کی بیٹی نے اپنا ایک گردہ عطیہ کیا تھا۔ لالو کا نام چارہ گھوٹالہ میں اہم ملزم کے طور پر رہا۔ فی الحال لالو یادو کے خلاف کیس دوبارہ کھلنے کی خبر سے ریاست میں ایک بار پھر سیاست گرم ہونے کا امکان ہے۔