سپریم کورٹ نے منگل کو ایک اہم حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کے خلاف کوئی بھی مقدمہ متعلقہ ہائی کورٹس کی اجازت کے بغیر واپس نہیں لیا جائے گا۔
چیف جسٹس این۔ وی رمن ، جسٹس ونیت سرن اور جسٹس سوریہ کانت کی ڈویژن بنچ نے اراکین پارلیمان اور ایم ایل اے کے خلاف زیر التواء فوجداری مقدمات سے نمٹنے کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ ہدایت جاری کی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جو جج خصوصی عدالتوں میں ایم پی /ایم ایل اے کے خلاف فوجداری مقدمات کی سماعت کرتے ہیں وہ سپریم کورٹ کے اگلے احکامات تک اپنے موجودہ عہدوں پر رہیں۔ ان کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ ججوں میں تبدیلی تب ہی ہوگی جب ٹرائل جج ریٹائر ہو جائیں یا ان کا انتقال ہوجائے۔