اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

مضبوط قوت مدافعت ہی بچوں کو بیماریوں سے دور رکھے گی

اپنے مدافعتی نظام کو جانچنے کے لیے کسی انفیکشن سے متاثر ہونے تک کا کیوں انتظار کریں؟ خاص طور پر جب بات بچوں کی ہو۔ اسی سلسلے میں آپ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ای ٹی وی بھارت کی سکھیبھوا کی ٹیم نے ڈاکٹر ایر المیدا سے خصوصی بات چیت کی، جو گوا میں ہاسپیکو اسپتال میں بطور سینئر پیڈیاٹریشن اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں، ساتھ میں وہ ٹاسک فورس کی ایک رکن بھی ہیں۔

By

Published : Jul 2, 2021, 6:31 PM IST

بچوں میں ورزش، نیند اور خوراک کی اہمیت

ورزش اور نیند دو ایسی اہم چیزیں ہیں جو آپ کے قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں میں مناسب نیند لینے اور روزانہ ورزش کرنے کی عادات کو روزمرہ زندگی میں شامل کریں۔ اس وبائی دور میں چہار دیواری کے باہر ورزش کرنا مشکل ہے لیکن بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے نئے طریقے کو تلاش کرنا ضروری ہے۔ بچوں کو آپ گھر میں ہی رسی کودنے یا چھت میں ہی کسی طرح کا کھیل یا ورزش کرنے کی ترغیب دیں۔ وبائی مرض نے لوگوں کو اپنے گھر تک محدود کر دیا ہے، جو کچھ برسوں میں لوگوں میں لائف اسٹائل بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے جیسے ذیابیطس اور جوان لڑکیوں میں پی سی او سی کا باعث بنتا ہے۔

بچوں میں تغذیہ کی کمی

قلت تغذیہ(مال نیوٹریشن) کا شکار بچوں کا تعلق ایک متوسط یا مالدار خاندان سے ہوتا ہے کیونکہ مال نیوٹریشن کا مطلب زیادہ تغذیہ لینا یا غیر متوازن خوراک کے طور سے سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس غذائیت کی کمی کا شکار یعنی انڈر نیوٹریشن بچوں کا تعلق پسماندہ طبقے سے ہوتا ہے کیونکہ ان بچوں کا آنگن واڑی سے ملنے والی خوراک تک رسائی نہیں ہوتی یا پھر وہ اسکول کے مڈ ڈے سے محروم رہتے ہیں اور اب لاک ڈاؤن نے ان بچوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ لاک ڈاؤن میں ٹرانسپورٹ کے ذرائع کی کمی اور والدین کی آمدنی جیسے مسائل سے دوچار ان بچوں میں اب غذائیت کی کمی جیسے آئرن، پروٹین اور دیگر وٹامن کی کمی ہے۔ ان بچوں کے لیے وٹامن کا استعمال ضروری ہوگا، حالانکہ بغیر کسی ڈاکٹر کے مشورے کے وٹامن کی دوائی نہیں لینی چاہیے۔

ایسی علامت جو بچوں میں خطرے کی نشاندہی کرتی ہو

  1. اگر بچہ پہلے کووڈ سے متاثر ہوا ہے تو اس کی خاص دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔
  2. بخار کا بار بار آنا اور دوائی کا بچے پر بے اثر ہونا۔
  3. اگر بچے کی آنکھ اور ہونٹ کا لال ہونا۔
  4. خارش
  5. ہر وقت غنودگی طاری رہنا
  6. کھڑے رہنے میں دشواری ہونا
  7. سانس لینے میں تکلیف

مزید پڑھیں: بھارت قلت غذائیت پر کیسے قابو پاسکتا ہے؟

اس کے علاوہ اگر کوئی دیگر علامت معمول سے زیادہ وقت رہتی ہے تو فورا ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔ بچپن ایک ایسا وقت ہوتا ہے جب بچے زیادہ بخار میں مبتلا رہتے ہیں۔ خاص کر وبائی مرض کے دوران والدین کو مرض کی جانچ کے لیے طبی مدد لینی چاہیے۔ بہت بار دیکھا گیا ہے کہ بچوں میں کووڈ کے کوئی علامت نظر نہیں آتی ہے تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رابطہ میں رہنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اگر بچے میں آنکھوں یا منہ کا سرخ ہونا اور بخار محسوس ہو تو والدین کو فورا طبی مدد لینی چاہیے۔

ویکسینیشن

بچوں کے ویکسین کے وقت کوتاہی نہیں برتینچ چاہیے، ان کے شیڈول کے مطابق اس کام کو انجام دینا ضروری ہے۔یہاں تک کہ وبائی مرض کے دوران بھی آنگن واڑی اور اسکول نے بچوں کے ویکسین کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔ صرف وہی بچے ان سہولیات سے محروم ہیں جن کا آنگن واڑی یا اسکول میں داخلہ نہیں ہے۔

والدین کو دیگر طریقوں کے ذریعہ اپنے بچوں کو رنگ کا استعمال کرنا، ریاضی یا سائنس سیکھنا چاہیے جس سے وہ دیگر سرگرمیوں سے جڑے رہیں گے۔ بچوں کے ساتھ باغبانی کرکے، دیواروں یا پتھروں میں رنگ بھرنے جیسی سرگرمیوں میں شامل ہوکر آپ انہیں اچھی یادیں دے سکتے ہیں اور لاک ڈاؤن میں گزارے گئے یہ مزے دار لمحات وہ عمر بھر تک سنبھال کر رکھیں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details