مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ جبراً تبدیلیِ مذہب کسی بھی مذہب اور عقیدے کی تشہیر کا پیمانہ نہیں بن سکتا۔ یہ بات انہوں نے آج نئی دہلی میں مسیحی برادری کے سرکردہ افراد کے ساتھ بات چیت کے دوران کہی۔
مرکزی وزیر کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ مومن اور ملحد دونوں کو ہندوستان میں یکساں آئینی اور سماجی حقوق اور تحفظات حاصل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جہاں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، جین، بدھ، پارسی، یہودی، بہائی، دنیا کے تقریباً تمام مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں، وہیں ہندوستان میں کروڑوں لوگ ہیں جو مذہب میں یقین نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں تمام مذاہب کے تہوار ایک ساتھ مِل۔جُل کر منائے جاتے ہیں۔ ہمیں اس مشترکہ وراثت اور طاقت کو مضبوط رکھنا ہے۔ رواداری ہماری تہذیب ہے اور بقائے باہمی ہماری ثقافت ہے۔ اس کے ساتھ کسی طرح کی چھیڑ چھاڑ ہندوستان کی روح کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں دنیا کے سبھی مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں۔ ان کے مذہبی، سماجی، معاشی، تعلیمی حقوق کا تحفظ ہی ملک کی "کثر ت میں وحدت" کی خوبصورتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواداری کی ثقافت اور بقائے باہم کی وراثت کو کسی بھی حالت میں کمزور نہیں ہونے دینا ہے۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے۔
نقوی نے کہا کہ ہندوستان کبھی بھی مذہبی تعصب اور عدم برداشت کا شکار نہیں ہوسکتا، کیونکہ جہاں ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا روحانی مذہبی علم کا مرکز ہے، وہیں یہ ”سروا دھرم سمبھاؤ“ اور ”واسو دیو کٹومبکم“ کے لیے بھی تحریک کا ذریعہ ہے۔
وزیر مملکت برائے اقلیتی امور، جان بارلا، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سردار اقبال سنگھ لالپورہ، محترمہ رینوکا کمار، سکریٹری، برائے وزارتِ اقلیتی امور، آرچ بشپ انیل جوزف، بشپ سبودھ سی۔ منڈل او ر ملک بھر سے مذہبی، سماجی، تعلیم، صحت، آرٹ کلچر وغیرہ کے سرکردہ افراد موجود تھے۔
یو این آئی