بی جے پی ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلامﷺ پر متنازع بیان دینے کی وجہ سے مسلسل احتجاج کے بعد بی جے پی لیڈر اپوزیشن کے نشانے پر ہیں۔ وہیں بی جے پی نے نپور شرما کو متنازع بیان پر معطل کر دیا جبکہ دہلی میڈیا انچارج نوین کمار جندال کو بھی پارٹی سے نکال دیا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے بی جے پی کی اس کارروائی پر کہا کہ 'بی جے پی کے اچانک بیدار ہونے کا ایک سیاق و سباق ہے کہ جس میں انہوں نے کسی بھی مذہبی شخصیت کی توہین کی مذمت کی جبکہ اس کا بھارت کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی دباؤ اور احتجاج کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے اس کاروائی کو انجام دیا۔ ایک اور ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے کہا کہ یقیناً عرب دنیا میں ہونے والے ردعمل کے اثرات مرتب ہونگے۔ Omar Abdullah on BJP's Action against Nupur Sharma
اس سے قبل بی جے پی کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کرکے پارٹی نے نپور شرما کے متنازع بیان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی اور کہا کہ بی جے پی کسی بھی مذہبی شخصیات کی توہین قبول نہیں کرتی ہے۔ کسی بھی مذہب یا فرقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا کوئی بھی خیال قابل قبول نہیں ہے۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور ہیڈکوارٹر انچارج ارون سنگھ نے کہا 'بی جے پی کسی بھی مذہبی شخصیات کی توہین قبول نہیں کرتی ہے۔ کسی بھی مذہب یا فرقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا کوئی بھی خیال قابل قبول نہیں۔